قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابُ مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

6943 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَتْ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ قِصَاصٌ وَلَمْ تَكُنْ فِيهِمْ الدِّيَةُ فَقَالَ اللَّهُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ كُتِبَ عَلَيْكُمْ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى إِلَى هَذِهِ الْآيَةِ فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَالْعَفْوُ أَنْ يَقْبَلَ الدِّيَةَ فِي الْعَمْدِ قَالَ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ أَنْ يَطْلُبَ بِمَعْرُوفٍ وَيُؤَدِّيَ بِإِحْسَانٍ

صحیح بخاری:

کتاب: دیتوں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب : جس کا کوئی قتل کردیاگیاہو اسے دو چیزوں میں ایک کا اختیار ہے۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6943.   حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: بنی اسرائیل میں قصاص تھا: دیت نہیں تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت کے لیے فرمایا: ”اے ایمان والو! قتل کے مقدمات میں تم پر قصاص فرض کیا گیا ہے۔ پھر اگر قاتل کو اس کا بھائی کوئی چیز (قصاص) معاف کر دے۔“ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: عفو یہ ہے کہ مقتول کے وارث قتل عمد میں دیت پر راضی ہو جائیں۔ اور اتباع بالمعروف یہ ہے کہ متقول کے وارث دستور کے مطابق قاتل سے دیت کا مطالبہ کریں اور قاتل اچھی طرح خوش دلی سے دیت ادا کرے۔