تشریح:
1۔ حضرت خباب بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس وقت کافروں کے ہاتھوں گرفتار تھے۔ وہ انھیں طرح طرح کی تکلیفیں دیتے اور کفر میں واپس لوٹ جانے پر مجبور کرتے تھے۔ انھوں نے کفر پرمارپیٹ کو پسند کیا۔ ایسےحالات میں انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: آپ ہمارے لیے اللہ سے دعا کریں لیکن آپ نے انھیں صبرکرنے کی تلقین کی اور فرمایا: تم سے پہلے لوگ زیادہ سنگین حالات سے دوچار ہوتے تھے۔ مصائب وآلام کی رات ختم ہونے والی ہے، اس لیے تم جلدی سے کام نہ لو۔
2۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر کسی کو کفر پرمجبور کیا جائے تو اسے رخصت پر عمل کرنے کے بجائے عزیمت کو اختیار کرنا چاہیے اور اگر کفر کے علاوہ کسی چیز پر مجبور کیا جائے تو اسے رخصت کو قبول کرنا چاہیے۔ گویا جبرواکراہ کی دو قسمیں ہین: ایک مُبَاح اور دوسری مُرَخّص، اس کی تفصیل ہم تعارفی نوٹ میں بیان کر آئے ہیں۔