تشریح:
1۔ اگرحیلہ سازی کا مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی حلال کی ہوئی چیز کو حرام کیا جائے یا اس کی حرام کی ہوئی چیز کو حلال کیا جائے تو ایسا کرنا حرام ہے،مثلاً: ایک آدمی کسی مطلقہ عورت سے نکاح کرتا ہے، اگراس کی نیت اس عورت کو آباد کرنا اور اسے سہارا مہیا کرنا ہے تو وہ نکاح جائز اور حلال ہے اور اس نکاح کو بطور حیلہ پہلے خاوند کے لیے حلال کرنا ہے تو اس قسم کا نکاح حرام اورناجائز ہے۔ نیت کا فساد، اس نکاح پر اثر انداز ہوگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور جس کی خاطرحلالہ کیا گیا ہے دونوں پر لعنت کی ہے۔ (سن أبي داود، النکاح، حدیث 2076) اگر نکاح کرتے وقت اس قسم کی نیت نہ تھی بلکہ محض اپنا گھر آباد کرنا مقصود تھا تو پھر ایسا نکاح بابرکت ہے۔ اسی طرح ایک آدمی اپنے استعمال کے لیے جانور ذبح کرتا ہے اور ایک دوسرا غیر اللہ کے لیے جانور ذبح کرتا ہے، ان دونوں کی صورت تو ایک ہے لیکن نیت الگ الگ ہے نیت کے اچھے ہونے کی بنا پر پہلی صورت جائز اور نیت کی خرابی دوسری صورت کے ناجائز ہونے کا باعث ہے۔
2۔بہرحال نیت کی خرابی اعمال پر اثر انداز ہوتی ہے، اس لیے کسی کام کے جائز یا ناجائز ہونے میں انسان کی نیت کا عمل دخل ہوتا ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث نیت سے ترک حیل (حیلہ سازی نہ کرنے) پر استدلال کیا ہے۔ واللہ أعلم۔