تشریح:
1۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان کے تحت زکاۃ سے بچنے کے لیے ایک حیلہ سازی کو ذکر کیا ہے جس کی حدیث میں ممانعت ہے۔ حدیث کے مطابق مسئلہ یہ ہے کہ چالیس سے ایک سو بیس بکریوں تک ایک بکری بطور زکاۃ واجب ہے۔ (صحیح البخاري، الزکاة، حدیث: 1454)
2۔حدیث میں ترک زکاۃ کے متعلق جس حیلہ سازی کی ممانعت ہے اس کی دو صورتیں حسب ذیل ہیں: ©۔دو آدمیوں میں سے ہر ایک کے پاس چالیس، چالیس بکریاں ہیں۔ ان دونوں میں سے ہرا یک پر ایک بکری زکاۃ واجب ہے۔ وہ دونوں شراکت کر لیں تو اس بہانے اسی (80) بکریوں پر صرف ایک بکری زکاۃ میں دینی ہوگی۔ اس حیلہ گری سے منع کیا گیا ہے۔ ©۔دو شریکوں کے پاس پچاس بکریاں ہیں اور اس تعداد پر ایک بکری زکاۃ واجب ہے۔ وہ زکاۃ سے بچنے کے لیے اپنی بکریاں الگ الگ کر لیں تو اس صورت میں کوئی زکاۃ نہیں ہوگی۔ اس قسم کی حیلہ سازی کی ممانعت ہے۔
3۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی زکاۃ ساقط کرنے کے لیے حیلہ سازی نہ کرے کیونکہ شریعت نے فقراء کی حق تلفی سے بچنے کے لیے زکاۃ کے معاملے میں بہت تاکید کی ہے۔ علیحدہ علیحدہ کو جمع کرنا اور اکھٹے کو جدا جدا کرنا اسی بنا پر ناجائز قرار دیا ہے کیونکہ ایسا کرنے سے زکاۃ میں کمی یا اسقاط زکاۃ لازم آتا ہے تو پھر اس شخص کا کیا حال ہے جو زکاۃ کے اسقاط کے متعلق حیلہ سازی کو جائز قراردیتا ہے اور لوگوں کو اس قسم کے طریقوں سے آگاہ کرتا ہے۔