قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحِيَلِ (بَابُ إِذَا غَصَبَ جَارِيَةً فَزَعَمَ أَنَّهَا مَاتَتْ فَقُضِيَ بِقِيمَةِ الجَارِيَةِ المَيِّتَةِ، ثُمَّ وَجَدَهَا صَاحِبُهَا فَهِيَ لَهُ، وَيَرُدُّ القِيمَةَ وَلاَ تَكُونُ القِيمَةُ ثَمَنًا )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: الجَارِيَةُ لِلْغَاصِبِ، لِأَخْذِهِ القِيمَةَ. وَفِي هَذَا احْتِيَالٌ لِمَنِ اشْتَهَى جَارِيَةَ رَجُلٍ لاَ يَبِيعُهَا، فَغَصَبَهَا، وَاعْتَلَّ بِأَنَّهَا مَاتَتْ، حَتَّى يَأْخُذَ رَبُّهَا قِيمَتَهَا، فَيَطِيبُ لِلْغَاصِبِ جَارِيَةَ غَيْرِهِ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «أَمْوَالُكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ» وَلِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ القِيَامَةِ

6966. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعْرَفُ بِهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

 بعض لوگوں نے کہا کہ وہ لونڈی چھیننے والے کی ملک ہوجائے گی کیوں کہ مالک اس لونڈی کا مول اس سے لے چکا ہے۔ یہ فتویٰ دیا ہے گویا جس لونڈی کی آدمی کو خواہش ہو اس کے حاصل کرلینے کی ایک تدبیر ہے کہ وہ جس کی چاہے گا اس کی لونڈی جبراً چھین لے گا جب مالک دعویٰ کرے گا تو کہہ دے گا کہ وہ مرگئی اور قیمت مالک کے پلے میں ڈال دے گا۔ اس کے بعد بے فکری سے پرائی لونڈی سے مزے اڑاتا رہے گا کیو ںکہ اس کے خیال باطل میں وہ لونڈی اس کے لیے حلال ہوگئی حالانکہ آنحضرتﷺ فرماتے ہیں ایک دوسرے کے مالک تم پر حرام ہیں اور فرماتے ہیں قیامت کے دن ہر دغاباز کے لیے ایک جھنڈا کھڑا کیا جائے گا( تاکہ سب کو اس کی دغابازی کا حال معلوم ہوجائے)

6966.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہر دھوکہ دینے والے کے لیے ایک جھنڈا ہوگا جس کے ذریعے سے وہ پہچانا جائے گا۔‘‘