تشریح:
1۔اللہ تعالیٰ کی تقدیر تو واقع ہو کر رہتی ہے پھر وبائی امراض سے احتیاطی تدابیر کے کیا معنی کہ وہاں سے مت نکلو جہاں وبا پھیلی ہو اور وہاں مت جاؤ جہاں وبا پھیلی ہو؟ اس کا بہترین جواب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیا تھا جب ان سے حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی: امیر المومنین ! کیا آپ اللہ کی تقدیرسے فرار ہونا چاہتے ہیں؟ انھوں نے فرمایا: ہم اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے اللہ تعالیٰ کی تقدیر ہی کی طرف فرار ہوتے ہیں اگر تم ایسی وادی میں پڑاؤ کرو جہاں سر سبز اور خشک علاقہ ہو اگر سر سبز علاقے میں اپنے اونٹ چراؤ تو یہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر ہے اور خشک علاقے میں اونٹ چریں تو بھی اللہ تعالیٰ کی تقدیر ہے۔ (صحیح البخاري، الطب، حدیث: 5729)
2۔بہر حال انسان کو حیلہ سازی سے کام نہیں لینا چاہیے کہ وہاں سے بھاگے تو طاعون سے بچنے کے لیے لیکن بہانہ یہ کرے کہ میں اپنے دوستوں سے ملنے جا رہا ہوں واللہ أعلم۔