تشریح:
1۔اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود خواب کو حسنہ کہا ہے اور نیک لوگوں کے اچھے خوابوں کو نبوت کا چھیالسیواں حصہ قراردیا ہے،یعنی ضروری نہیں کہ ہر خواب مزاج کے اتارچڑھاؤ یا ذاتی رجحانات ہی کا نتیجہ ہو،اگرچہ ایک روایت میں مومن کے ہر خواب کے لیے یہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔ (صحیح البخاري، التعبیر، حدیث 6994) لیکن اس حدیث کے مطابق مومن کے اچھے خوابوں کو یہ مقام حاصل ہوتا ہے کہ وہ نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہوتے ہیں۔
2۔یہ حقیقت بھی پیش نظر رہنی چاہیے کہ بعض اوقات مومن بھی پراگندہ خوابوں سے دوچار ہو جاتا ہے لیکن ایسا کبھی کبھار ہوتا ہے کیونکہ مومن کے متعلق شیطان کی دخل اندازی بہت کم ہوتی ہے، اچھے خواب کے متعلق نبوت کے چھیالیسواں حصے کی تشریح ہم آئندہ کریں گے۔ بإذن اللہ تعالیٰ۔