قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّعْبِيرِ (بَابُ رُؤْيَا الصَّالِحِينَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {لَقَدْ صَدَقَ اللَّهُ رَسُولَهُ الرُّؤْيَا بِالحَقِّ لَتَدْخُلُنَّ المَسْجِدَ الحَرَامَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ آمِنِينَ مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ لاَ تَخَافُونَ فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوا فَجَعَلَ مِنْ دُونِ ذَلِكَ فَتْحًا قَرِيبًا}

6983. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ مِنْ الرَّجُلِ الصَّالِحِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ انا فتحنا میں فرمایا کہ بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کا خواب سچ کر دکھا یا کہ ” یقینا تم مسجد حرام میں داخل ہو گے اگر اللہ نے چاہا امن کے ساتھ کچھ لوگ اپنے سر کے بالو کو منڈوائیں گے یا کچھ کتروائیں گے اور تمہیں کسی کا خوف نہ ہوگا ۔ لیکن اللہ تعالیٰ کو وہ بات معلوم تھی جو تمہیں معلوم نہیں ہے پھر اللہ نے سردست تم کو ایک فتح ( فتح خیبر) کرادی۔ “ تشریح : ہوا یہ تھا کہ آنحضرت ﷺ نے حدیبیہ میں یہ خواب دیکھا کہ مسلمان لوگ مکہ میں داخل ہوئے ہیں ‘ کوئی حلق کرارہا ہے ‘ کوئی قصر‘ جب کافروں نے آپ کو مکہ میں نہ جانے دیا اور قربانی کا جانور وہیں حدیبہ میں کاٹ دئیے گئے تو صحابہ نے کہا کہ آپ کا خواب برا بر نکلا‘ اس وقت یہ آیت اتری۔ مطلب یہ ہے کہ پیغمبر کا خواب ہمیشہ سچ ہوتا ہے ۔ جھوٹ نہیں ہو سکتا اب اگر نہیں تو آئندہ پورا ہوگا اور پروردگار کو اپنی مصلحت خوب معلوم ہے ۔ مکہ میں داخل ہونے سے پہلے مسلمانوں کو ایک فتح کرادینا اس کو مناسب معلوم ہوا اور فتح یہی صلح حدیبیہ ہے یا فتح خیبر ۔ غرض صحابہ یہ سمجھے کہ ہر خواب کی تعبیر فوراً ظاہر ہونا ضروری ہے ‘ یہ ان کی غلطی تھی ۔ بعض خوابوں کی تعبیر سالہا سال کے بعد ظاہر ہوتی ہے جس طرح کہ حضرت یوسفؑ نے خواب دیکھا تھا اس کی تعبیر ساٹھ سال بعد ظاہر ہوئی ۔

6983.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کسی نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہوتا ہے۔“