تشریح:
1۔ تعلیمی نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے اوقات تعلیم کی تقسیم اور تعیین ضروری ہے، اسی طرح وعظ و نصیحت کے لیے اگر کوئی دن مقرر کر لیا جائے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں اور نہ اسے بدعت ہی کہا جا سکتا ہے، بلکہ ایسا کرنا ضروری ہے تاکہ معلمین اور متعلمین کا تعلیمی وقت ضائع نہ ہو۔ اگر اوقات کی تعیین نہ ہوتو ممکن ہے کہ استاد تو موجود ہو لیکن طلباء لاپتہ ہوں یا طلباء تو حاضر ہوں لیکن معلم حضرات غائب ہوں لہٰذا تعلیمی انتظام کے لیے ایام کی تعیین میں کوئی حرج نہیں، اس کی بنیاد تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں قائم ہو چکی تھی اور اعیان صحابہ بھی اس پر عمل پیرا رہے ہیں۔
2۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مدعا ثابت کرنے کے لیے ایک موقوف حدیث کا سہارا لیا ہے لیکن چونکہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ایک عمل کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے استنباط کیا ہے اس لیے دن کی تعیین کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔