تشریح:
1۔اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علم کے درمیان نسبت کا بھی پتا چلتا ہے اللہ تعالیٰ نے آپ کو خصوصی علم سے نوازا تھا۔بیسوں قرآنی آیات ایسی ہیں جن کا مفہوم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دل میں آیا۔ پھر اسی کے مطابق اللہ تعالیٰ نے آیات نازل فرمائیں۔ جنھیں (اَوَّلِيَّات)عمر کہا جاتا ہے۔ یہ بھی علم نبوت ہی کا اثر تھا کہ دین حق کی سر بلندی کے لیے کسی ملامت گر کی ملامت سے نہیں ڈرتے تھے اور کسی بڑے آدمی کو خاطر میں نہیں لاتے تھے۔
2۔دودھ کی فطرت اسلام سے خاص مناسبت ہے جیسا کہ ایک مرتبہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کے موقع پر شراب اور دودھ کے پیالے پیش کیے گئے تو آپ نے دودھ کا پیالہ لے لیا۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا: اللہ کی تعریف ہے جس نے فطرت کی طرف آپ کی رہنمائی کی ہے۔ (صحیح البخاري، الأشربة، حدیث: 5576) اس حدیث میں بھی دودھ سے مراد علم نبوت ہے جو فطرت اسلام سے عبارت ہے۔ واللہ أعلم۔