تشریح:
1۔اس سے معلوم ہوا کہ اگربحالت خواب چلتے وقت دائیں جانب اختیار کرتاہے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ قیامت کے دن اصحاب الیمین ،یعنی اہل جنت میں سے ہوگا۔ (فتح الباري:524/12)
2۔اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بحالت جوانی نیک اعمال اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں کیونکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی جوان تھے اور فرشتے انھیں نیک اعمال، یعنی تہجد ونوافل پڑھنے کی ترغیب دیتے تھے، پھر انھوں نے اس کا اہتمام کیا، رات بکثرت تہجد پڑھا کرتے تھے کسی نے خوب کہا ہے:۔ درجوانی توبہ کردن شیوہ پیغمبری۔۔۔وقت پیری گرگ ظالم مے شود پرہیز گار۔۔۔
3۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کنوارا آدمی مسجد میں سو سکتا ہے اور خواب بیان کرنے میں کسی کو نائب بنانا بھی جائز ہے۔ واللہ أعلم۔