تشریح:
1۔ (فِريَه) اس جھوٹ کو کہتے ہیں جو بہت بڑا ہو اور دوسروں کو حیران کر دے یعنی جھوٹا خواب بیان کرنا بہت بڑا جھوٹ ہے۔ چونکہ دراصل اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے اور نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے اس لیے اگر کوئی شخص جھوٹا خواب بیان کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف اس جھوٹ کی نسبت کرتا ہے یہ اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا بہتان ہے۔ اس بنا پر جھوٹا خواب بیان کرنے والے کوسخت ترین عذاب دیا جائے ۔
2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عنوان سے بعض ابن طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جن میں ہے۔ ’’جس نے جھوٹا خواب بیان کیا قیامت کے دن اسے تکلیف دی جائے گی۔ کہ وہ دو جو کے دانوں کو گرہ لگائے جبکہ وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔‘‘ (جامع الترمذي، الرؤیا، حدیث: 2281) بہر حال جھوٹا خواب بیان کرنے والے کو قیامت کے دن سخت ترین عذاب دیا جائے گا کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ پر عظیم بہتان لگایا۔ (فتح الباري:536/12)