تشریح:
(1) حضرت معاذ بن جبل ؓ اور حضرت ابو مسعود انصاری ؓ کی روایت میں بیان شدہ واقعہ مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر مختلف ہے:٭ واقعۂ معاذ میں نماز عشاء کا ذکر ہے جبکہ حضرت ابو مسعود کی روایت نماز صبح سے متعلق ہے۔٭حضرت معاذ ؓ کے واقعہ میں وہ خود امام تھے جبکہ ابو مسعود ؓ کی روایت میں حضرت ابی بن کعب ؓ کی امامت کا ذکر ہے ۔٭حضرت معاذ ؓ اپنی قوم بنو سلمہ کے امام تھے جبکہ ابو مسعود ؓ کی روایت میں مسجد قباء کی امامت کا ذکر ہے۔٭ حضرت معاذ ؓ سے اختلاف کرنے والاکوئی ایک انصاری نوجوان ہے۔ (فتح الباري:256/2)
(2) حضرت جابر ؓ کی روایت کے آخر میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان:’’ نماز میں بوڑھوں،عمر رسیدہ اور ضرورت مند حضرات کا خیال رکھنا چاہیے۔‘‘ یہ کسی راوی کا سہو ہے کیونکہ یہ ارشاد نبوی حضرت ابو مسعود ؓ کی روایت کا حصہ ہے، اس لیے اس اضافے کو محارب سے شعبہ کے علاوہ اور کوئی بیان نہیں کرتا، اسی طرح حضرت جابر ؓ سے بیان کرنے والا کوئی دوسرا راوی ان الفاظ کا ذکر نہیں کرتا۔
(3) حدیث میں مذکور الفاظ (أحسب في هذا الحديث) مختلف فیہ ہیں۔ فتح الباری اور صحیح بخاری کے دیگر نسخوں میں یہ الفاظ (أحسب في هذا الحديث) یا (أحسب في الحديث) منقول ہیں، البتہ مفہوم کے اعتبار سے (أحسب في هذا الحديث) ہی درست معلوم ہوتے ہیں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ هذا کا مشار الیہ آخری جملہ (فانه يصلي وراءك ۔۔۔ الحاجة) ہے۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میرے خیال کے مطابق یہ جملہ بھی حدیث کا جز اور حصہ ہے۔
(4) واضح رہے کہ جماعت کے دوران میں مندرجہ ذیل حضرات کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ جیسا کہ متعدد دیگر روایات سے معلوم ہوتا ہے: ضعیف وناتواں، بیمار، نوعمر بچہ، عمر رسیدہ، حاملہ عورت، دودھ پلانے والی، مسافر اور ضرورت مند حضرات۔ (فتح الباري:260/2)