قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّعْبِيرِ (بَابُ الرُّؤْيَا بِالنَّهَارِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ: عَنِ ابْنِ سِيرِينَ: «رُؤْيَا النَّهَارِ مِثْلُ رُؤْيَا اللَّيْلِ»

7066 .   قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا البَحْرِ، مُلُوكًا عَلَى الأَسِرَّةِ، أَوْ: مِثْلَ المُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ - شَكَّ إِسْحَاقُ - قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ» كَمَا قَالَ فِي الأُولَى، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: «أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ» فَرَكِبَتِ البَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ البَحْرِ، فَهَلَكَتْ

صحیح بخاری:

کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب : دن کے خواب کا بیان

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اور ابن عون نے ابن سیرین سے نقل کیا کہ دن کے خواب بھی رات کے خواب کی طرح ہیں

7066.   انہوں نے کہا: میں نے آپ سے دریافت کیا: اللہ کے رسول! آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کیے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کر رہے ہیں، وہ سمندر کے وسط میں اس طرح سوار ہیں، گویا تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ ہیں۔“ ام ملحان کہتی ہیں کہ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے دعا فرمائی، پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنا سر مبارک رکھا اور سو گئے، پھر جب بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کر رہے ہیں“ آپ نے فرمایا: ”میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کر ر ہے ہیں۔“ جیسا کہ آپ نے پہلی مرتبی فرمایا تھا۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! دعا فرمائیں مجھے بھی اللہ ان میں سے کر دے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم سب سے پہلے لوگوں میں ہوگی۔ چنانچہ ام حرام ؓ حضرت امیر معاویہ ؓ کے زمانے میں سمندری سفر پر روانہ ہوئیں اور جب سمندر سے باہر آئیں توسواری سے گر کر شہید ہوگئیں۔