تشریح:
1۔نجد اونچے علاقے کو کہتے ہیں۔ مدینہ طیبہ سے مشرقی علاقہ نجد کہلاتا ہے جبکہ نشیبی علاقے کو غور کہا جاتا ہے۔ مدینہ طیبہ سے مشرقی جانب فتنوں کی آماجگاہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس علاقے کے لیے دعا نہیں فرمائی کیونکہ ادھر سے بڑی بڑی آفتوں کا ظہورہونے والا تھا۔ کوفہ، بابل اور خراسان وغیرہ نجد میں شامل ہیں، یاجوج وماجوج اور دجال ادھر سے آئیں گے۔ حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اسی سرزمین میں شہید ہوئے۔
2۔کچھ کج فہم، جاہل اور متعصب قسم کے لوگ محمد بن عبدالوہاب رحمۃ اللہ علیہ کی تحریک توحید کو نجد کا فتنہ قرار دیتے ہیں، حالانکہ وہ مسلمان اور موحد تھے۔ انھوں نے لوگوں کو خالص توحید اور اتباع سنت کی دعوت دی تھی۔ وہ انھیں شرک وبدعت سے منع کرتے تھے، قبروں پر عمارتیں کھڑی کرنا، وہاں نذرونیازدینا، مصیبت کے وقت غیر اللہ کو پکارنا وغیرہ لوگوں کو اس سے روکتے تھے۔ یہ تمام باتیں قرآن وحدیث کے عین مطابق ہیں۔ سعودی حکومت بھی اسی دعوتِ توحید پر قائم ہے اور دین اسلام کی آبیاری کے لیے دن رات کوشاں ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے قائم ودوائم رکھے۔ آمین یارب العالمین۔