قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ إِذَا بَكَى الإِمَامُ فِي الصَّلاَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، ’’ سَمِعْتُ نَشِيجَ عُمَرَ، وَأَنَا فِي آخِرِ الصُّفُوفِ يَقْرَأُ: {إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّهِ} [يوسف: 86] ‘‘

716. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ المُؤْمِنِينَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي مَرَضِهِ: «مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ» قَالَتْ عَائِشَةُ: قُلْتُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ البُكَاءِ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ، فَقَالَ: «مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ» قَالَتْ عَائِشَةُ لِحَفْصَةَ: قُولِي لَهُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ البُكَاءِ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ، فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَهْ إِنَّكُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، مُرُوا أَبَا بَكْرٍ، فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ» قَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ: مَا كُنْتُ لِأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

یہ سورۃ یوسف کی آیت کا ایک جملہ ہے جس کا ترجمہ یہ ہے کہ میں اپنے غم اور فکر کی شکایت اللہ ہی سے کرتا ہوں، یہ حضرت یعقوب ؑ نے فرمایا تھا۔

716.

ام المومنین حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی مرض (وفات) میں فرمایا: ’’ابوبکر سے کہو وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔‘‘ حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں: میں نے آپ سے عرض کیا کہ ابوبکر ؓ جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو اپنی آواز نہیں سنا سکیں گے، اس لیے آپ حضرت عمر ؓ کو حکم دیجیے کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ آپ نے فرمایا: ’’ابوبکر سے کہو وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔‘‘ حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں: میں نے حضرت حفصہ سے کہا کہ تم نبی ﷺ سے عرض کرو کہ جب ابوبکر ؓ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو اپنی قراءت نہیں سنا سکیں گے، لہذا آپ حضرت عمر ؓ کو حکم دیجیے کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، چنانچہ حضرت حفصہ‬ ؓ ن‬ے ایسے ہی کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’چپ رہو! تم تو یوسف ؑ والی عورتوں کی طرح معلوم ہوتی ہو۔ ابوبکر سے کہو وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔‘‘ اس پر حضرت حفصہ‬ ؓ ن‬ے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے کہا کہ میں نے کبھی تجھ سے بھلائی نہیں پائی۔