تشریح:
(1) اس حدیث سے پتا چلتا ہے کہ امام رسول اللہ ﷺ تھے لیکن اس میں آپ کے رونے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ چونکہ رسول اللہ ﷺ کی تشریف آوری سے قبل ابوبکر ؓ ہی امام تھے اور ان کے متعلق صدیقۂ کائنات ؓ کا مشاہدہ تھا کہ وہ نماز میں تلاوت کرتے وقت ضرور رویا کرتے تھے، لہٰذا امام کا نماز میں رونا ثابت ہوا۔ اگرچہ اس خاص واقعے میں آپ کے رونے کا ذکر نہیں ہے، تاہم اس کے بغیر حدیث کی عنوان سے کوئی مطابقت نہیں ہوسکتی۔ حافظ ابن حجر ؒ نے مطابقت کے متعلق کچھ نہیں لکھا، البتہ آپ نے عنوان کو ثابت کرنے کے لیے حضرت عبداللہ بن شخیر ؓ کی ایک روایت کا حوالہ دیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو نماز پڑھاتے ہوئے دیکھا کہ آپ کے سینۂ مبارک سے اس طرح رونے کی آواز آ رہی تھی جس طرح ہنڈیا ابلتی ہے۔ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث:904)
(2) واضح رہے کہ اگر نماز میں رونا کسی تکلیف یا درد کی وجہ سے ہوتو نماز درست نہیں رہے گی، اگر جنت اور جہنم یا امور آخرت کی وجہ سے ہو تو باعث ثواب ہے اور ایسا کرنا رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے جیسا کہ حدیث بالا سے معلوم ہوتا ہے۔ والله أعلم