تشریح:
اس سے معلوم ہوا کہ قاضی فیصلہ کرتے وقت فریقین کو وعظ و نصیحت کرے کہ کوئی دوسرےکے حق پر ڈاکا نہ مارے بلکہ صرف اپنا حق لینے کے لیے تگ ودو اور کوشش کرے۔ نیز اس حدیث سے پتا چلا کہ قاضی کا فیصلہ صرف ظاہر میں نافذ ہوتا ہے۔ کہ اس سے جھگڑا ختم ہو جاتا ہے لیکن اس فیصلے سے جو چیز حرام ہو وہ حلال نہیں ہو جاتی اور نہ حلال چیز حرام ہی ہوتی ہے۔ کسی بھی قاضی کا غلط فیصلہ اللہ تعالیٰ کے ہاں صحیح نہیں ہو سکتا کہ اسے جوں کا توں نافذ کر دیا جائے۔ غلط، غلط ہی رہے گا جیسا کہ ہم کتاب الحدود میں اس کی وضاحت بیان کر آئے ہیں۔ واللہ أعلم۔