تشریح:
1۔ایک روایت میں وضاحت ہے کہ ملک یمن دوحصوں میں تقسیم تھا،(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4341۔4342) بالائی حصے میں حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور نشیبی علاقے میں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تعینات کیا تھا۔ دونوں حضرات خیر سگالی کے طور پر ایک دوسرے کی ملاقات کے لیے آیا جایا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں تلقین فرمائی تھی کہ حکومتی معاملات میں ایک دوسرے سے اختلاف نہ کرنا بلکہ اتفاق واتحاد اور یکجہتی سے معاملات سرانجام دینا۔ اگرتمہارا اختلاف ہو جائے تو بحث وتمحیص سے درست رائے پر اتفاق کرلینا، بصورت دیگر حاکم اعلیٰ کے نوٹس میں لانا۔
2۔بہرحال اختلاف سے ہر ممکن طریقے سے بچنے کی ترغیب دی تاکہ لوگوں کو ان کے خلاف سر اٹھانے کی ہمت نہ ہو۔ (فتح الباري: 203/13)