تشریح:
1۔کسی شخص کی عدم موجودگی میں فیصلہ کرنا جائز ہے بشرط یہ کہ فیصلے کا تعلق حقوق العباد سے ہو چنانچہ اگر کسی نے چوری کی، پھر وہ غائب ہوگیا لیکن آثار وقرائن (نشانات وعلامات) اورگواہوں سے اس کا جرم ثابت ہوگیا تو ایسے حالات میں مال کے متعلق توفیصلہ یکطرفہ کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے ہاتھ کاٹنے کا فیصلہ اس کی عدم موجودگی میں نہیں ہوسکتا کیونکہ اس کا تعلق حقوق اللہ سے ہے۔
2۔حضرت ابوسفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اگرچہ اس وقت مکہ مکرمہ میں موجود تھے لیکن حضرت ہند بنت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جب ان کے متعلق شکایت کی تووہ اس مجلس میں موجود نہیں تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی غیر حاضری میں فیصلہ دیا کیونکہ بیوی کا دعویٰ مبنی برحقیقت تھا۔ واللہ ذعلم۔