تشریح:
(1) صف بندی کے متعلق رسول اللہ ﷺ بہت اہتمام فرماتے اور اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو اس کی بہت تاکید کرتے تھے۔ اس روایت میں (تراصوا) کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ صف بندی کے وقت اس طرح کھڑے ہونا چاہیے کہ درمیان میں کسی قسم کا کوئی شگاف نہ ہو، نیز اس حدیث سے پتہ چلا کہ تکبیر ہوجانے کے بعد نماز شروع کرنے سے پہلے گفتگو کرنا جائز ہے بشرطیکہ وہ نماز کی مصلحت سے متعلق ہو۔ (فتح الباري:270/1)
(2) بعض احادیث سے پتا چلتا ہے کہ نمازیوں کی صفیں، آسمان میں فرشتوں کی صفوں کے مقابل ہوتی ہیں، اس لیے صف بندی کا خصوصی اہتمام کیا گیا اور اچھی طرح مل کر کھڑے ہونے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ فرشتوں کے ساتھ پوری پوری مشابہت ہوجائے۔
(3) ایک رویت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ نماز کے وقت صفوں کو پیوست کرو،قریب قریب ہوجاؤاور اپنی گردنوں کو برابر کرو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں دیکھتا ہوں کہ شیطان بکری کے بچے کی طرح تمہاری صفوں کےشگافوں میں گھس آتا ہے۔‘‘ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث:667)