موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الأَحْكَامِ (بَابُ مَنْ قُضِيَ لَهُ بِحَقِّ أَخِيهِ فَلاَ يَأْخُذْهُ، فَإِنَّ قَضَاءَ الحَاكِمِ لاَ يُحِلُّ حَرَامًا وَلاَ يُحَرِّمُ حَلاَلًا)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
7247 . حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَمِعَ خُصُومَةً بِبَابِ حُجْرَتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ فَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ فَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَادِقٌ فَأَقْضِي لَهُ بِذَلِكَ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنْ النَّارِ فَلْيَأْخُذْهَا أَوْ لِيَتْرُكْهَا
صحیح بخاری:
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
باب : اگر کسی شخص کو حاکم دوسرے مسلمان بھائی کا مال ناحق دلادے تو اس کو نہ لے کیوں کہ حاکم کے فیصلہ سے نہ حرام حلال ہوسکتا ہے نہ حلال حرام ہوسکتا ہے
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
7247. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدنا ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے حجرے کے دروازے پر جھگڑے کی آواز سنی تو باہر تشریف لائے پھر آپ نے فرمایا: ”میں بھی ایک انسان ہوں اور میرے پاس لوگ اپنے مقدمے لے کر آتےہیں۔ ممکن ہے کہ ان میں سے ایک فریق دوسرے کی نسبت اپنا مقصد واضح کرنے میں زیادہ ماہر ہو، میں یقین کرلوں کہ وہی سچا ہے اور اس طرح کے حق میں فیصلہ کر دوں ایسے حالات میں جس شخص کے لیے بھی میں کسی مسلمان کے حق کا فیصلہ کر دوں تو وہ خالص دوزخ کا ٹکڑا ہے، وہ چاہے تو اسے لے لے یا چھوڑ دے۔“