تشریح:
1۔حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے امانت کے نازل ہونے کے بعد اس کے اٹھائے جانے کی کیفیت بھی بیان فرمائی۔ چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الرقاق میں ایک عنوان الفاظ میں قائم کیا ہے: ( باب رفع الأمانة) ’’امانت کے اٹھائے جانے کا بیان‘‘ اس کی معلومات کے لیے حدیث:6497 کا مطالعہ کیا جائے۔
2۔امانت سے مراد ایمان اور اس کے احکام ہیں اور آدمیوں سے مراد اہل ایمان ہیں، یعنی اللہ تعالیٰ نے فطرت کے اعتبار سے اہل ایمان کے دلوں میں امانت رکھ دی، پھر قرآن وحدیث کے نور سے فطری ایمانداری مکمل ہوگئی، اس لیے امانت کی حفاظت میں فطرت اورشریعت دونوں جمع ہیں۔ بہرحال اس حدیث سے قرآن وسنت کے اتباع کا اشارہ ملتا ہے اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے قائم کردہ عنوان کا بھی یہی مقصد ہے۔ واللہ المستعان۔