تشریح:
1۔عریان کے معنی ہیں: برہنہ۔ عرب کے ہاں یہ عادت تھی کہ جب کوئی شخص دشمن کو دیکھتا اور اپنی قوم کو اس سے خبردار کرنا چاہتا تو کپڑے اتارکر انھیں سرکے اوپر سے گھماتا اور چیختا چلاتا ہوا قوم کو مطلع کرتا تاکہ لوگوں کو دور ہی سے معلوم ہو جائے کہ حالات خطرناک ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ اپنے کپڑے اتار کرجھنڈے کی طرح ایک لکڑی پر لگاتا اور چلاتا ہوا بھاگتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیروکار اور نافرمان لوگوں کو ایک مثال سے سمجھایا ہے۔ درحقیقت جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اطاعت گزار ہیں وہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی اقتدا اور پیروی کرنے والے ہیں۔
2۔اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور مثال سے بھی لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ میری مثال اس جیسی ہے جس نے آگ روشن کی تو پروانے اس پر جمع ہوگئے اور آگ میں کودنے کے لیے تیار ہوگئے جبکہ وہ انھیں آگ سے دوررکھنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ اس پرغالب آجاتے ہیں۔ میں تمہاری کمرے سے پکڑ پکڑ کر تمھیں جہنم سے دور کرتا ہوں لیکن تم لوگ ہوکہ اس میں گرتے جارہے ہو۔ (صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6483) بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اُمت سے اس قدر محبت اور ہمدردی تھی کہ اتنی محبت اور ہمدردی ماں کو اپنے شیر خوار بچے سے بھی نہیں ہوتی۔۔۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔