قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺيُسْأَلُ مِمَّا لَمْ يُنْزَلْ عَلَيْهِ الوَحْيُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: فَيَقُولُ: «لاَ أَدْرِي»، أَوْ لَمْ يُجِبْ حَتَّى يُنْزَلَ عَلَيْهِ الوَحْيُ، وَلَمْ يَقُلْ بِرَأْيٍ وَلاَ بِقِيَاسٍ لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {بِمَا أَرَاكَ اللَّهُ} [النساء: 105] وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: سُئِلَ النَّبِيُّ ﷺ عَنِ الرُّوحِ فَسَكَتَ حَتَّى نَزَلَتِ الآيَةُ

7309. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ مَرِضْتُ فَجَاءَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ فَأَتَانِي وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَبَّ وَضُوءَهُ عَلَيَّ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ فَقُلْتُ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي قَالَ فَمَا أَجَابَنِي بِشَيْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

بلکہ جب آپ سے کوئی ایسی بات پوچھی جاتی جس باب میں وحی نہ اتری ہوتی تو آپ فرماتے میں نہیں جانتا یا وحی اترنے تک خاموش رہتے کچھ جواب نہ دیتے کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ نساء میں فرمایا تا کہ اللہ جیسا تجھ کو بتلائے اس کے موافق تو حکم دے ۔ اور عبد اللہ بن مسعودؓ نے کہا آنحضرتﷺ سے پوچھا گیا روح کیا چیز ہے َ؟ آپ خاموش ہو رہے یہاں تک کہ یہ آیت اتری۔

7309.

سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں ایک دفعہ بیمار ہوا تو رسول اللہ ﷺ اور سیدنا ابو بکر ؓ میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ یہ دونوں بزرگ پیدل چل کر آئے تھے۔ جب یہ حضرات میرے پاس پہنچے تو مجھ پر غشی طاری تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے وضو فرمایا اور وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا، اس سے مجھے افاقہ ہوا تو میں نے پوچھا : اللہ کے رسول! میں اپنے مال کے متعلق کس طرح فیصلہ کروں؟ میں اپنے مال کا کیا کروں؟ آپ ﷺ نے کوئی جواب نہ دیا حتی کہ میراث کی آیت نازل ہوئی۔