تشریح:
اس حدیث کی عنوان سے مناسبت اس طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں کو بیویوں کے پاس جانے کا حکم دینا وجوب کے لیے نہ تھا جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم ہم پر واجب نہیں کیا تھا البتہ عورتوں کو ان کے شوہروں کے لیے حلال کیا تھا کہ وہ اگر اپنی بیویوں سے جماع کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں یہ ان پر حرام نہیں کیونکہ یہ پابندی صرف احرام کی وجہ سے تھی جب احرام کھول دیا گیا تو پابندی بھی ختم ہو گئی اور یہ حکم پہلی حالت پر آگیا یعنی جس طرح احرام سے پہلے بیویوں سے ہم بستری کرنا جائز تھا اسی طرح احرام کھول دینے کے بعد بھی حکم جواز کا ہی رہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بیویوں کے پاس جانے کا حکم دیا تھا اس سے صرف حلال ہونے میں مبالغہ مقصود تھا کیونکہ بیویوں سے جماع کرنا حج کو خراب کر دینا ہے جبکہ احرام کی دوسری پابندیاں حج کو خراب نہیں کرتیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پرزور انداز میں بیان فرمایا۔