تشریح:
1۔ایک روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم مجھے امین خیال نہ کرتے۔ حالانکہ میں اس ذات بابرکات کا امین ہوں جو آسمان میں ہے۔ میرے پاس صبح وشام آسمان سے خبریں آتی ہیں۔ (صحیح البخاري المغازي، حدیث: 4351)
2۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: مذکورہ روایت کے الفاظ سے عنوان ثابت ہوتا ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی عادت ہے کہ وہ عنوان کے تحت ایک ایسی حدیث لاتے ہیں جس کے الفاظ عنوان کے مطابق نہیں ہوتے لیکن وہ عنوان سے اس حدیث کی بعض روایات کی طرف اشارہ کرتے ہیں جس کے الفاظ عنوان کے مطابق ہوتے ہیں تاکہ طالب علم کے ذہن میں تیزی اور اس کے استحضار کی قوت بیدار ہو۔ (فتح الباري: 516/13) اہل عرب بعض اوقات "علی" کی جگہ "في" استعمال کرتے ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَسِيرُوا فِي الأَرْضِ) (التوبة: 2) اس کے معنی على الأرض ہیں، یعنی تم زمین پر گھوم پھر لو۔ اسی طرح قرآن میں ہے: (ولأصلِبَنّكُمْ فِي جُذُوع النّخْل) (طہه: 71) اس کے معنی بھی على جذوع النخل ہیں، یعنی میں تمھیں کھجور کے تنوں پر سولی چڑھاؤں گا، چنانچہ اس حدیث میں (فِي السَّمَاءِ) کے معنی علي السماء ہیں، یعنی وہ اللہ آسمان پر عرش کے اوپر ہے۔ دوسری تاویل یہ بھی ہے کہ السماء سے مراد آسمان نہیں بلکہ اس سے مراد اوپر کی جہت ہے۔ واللہ أعلم۔
3۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کے لیے جنت فوق اور صفت علو ثابت کی ہے۔ انھوں نے ان لوگوں کی تردید کی ہے جو اللہ تعالیٰ کو ہرجگہ مانتے ہیں۔ ہرجگہ ماننے والوں نے درج ذیل آیت سے اس موقف کو ثابت کیا ہے۔ ’’نہیں ہوتی کوئی سرگوشی تین (آدمیوں) کی مگر وہ (اللہ) ان کا چوتھا ہوتا ہے، اور نہ پانچ آدمیوں کی مگر وہ ان کا چھٹا ہوتا ہے، اس سے کم ہوں یا زیادہ وہ (اللہ) ان کے ساتھ ہوتا ہے جہاں بھی وہ ہوں۔‘‘ (المجادلة: 7/58) حالانکہ آیت کریمہ میں میں معیت سے مراد کسی جگہ میں حلول کر جانا نہیں، چنانچہ عرب کہتے ہیں: القمر معنا یعنی چاند ہمارے ساتھ ہے، حالانکہ چاند آسمان پر ہوتا ہے۔ اسی طرح ایک فوجی افسر اپنی فوج سے کہتا ہے: تم میدان جنگ میں جاؤ میں تمہارے ساتھ ہوں، حالانکہ وہ فوج کے ساتھ نہیں ہوتا۔ اس اعتبار سے معیت سے یہ لازم نہیں آتا کہ ساتھ والا آدمی ہمیشہ ساتھ کی جگہ میں ہو۔ اگر اللہ تعالیٰ کو ہر جگہ تسلیم کر لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نعوذ باللہ، اللہ تعالیٰ کو گندگی والی جگہوں سے پاک خیال نہیں کرتے کیونکہ ہم بعض اوقات لیٹرین میں ہوتے ہیں تو کیا اس وقت اللہ تعالیٰ ذاتی طور پر ہمارے ساتھ ہوتا ہے؟ اس سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی گستاخی اور کیا ہوسکتی ہے۔