قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَخْلِيقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَغَيْرِهَا مِنَ الخَلاَئِقِ «)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَهُوَ فِعْلُ الرَّبِّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَأَمْرُهُ، فَالرَّبُّ بِصِفَاتِهِ وَفِعْلِهِ وَأَمْرِهِ وَكَلاَمِهِ، وَهُوَ الخَالِقُ المُكَوِّنُ، غَيْرُ مَخْلُوقٍ، وَمَا كَانَ بِفِعْلِهِ وَأَمْرِهِ وَتَخْلِيقِهِ وَتَكْوِينِهِ، فَهُوَ مَفْعُولٌ مَخْلُوقٌ مُكَوَّنٌ

7452. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بِتُّ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ لَيْلَةً وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا لِأَنْظُرَ كَيْفَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فَتَحَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَهْلِهِ سَاعَةً ثُمَّ رَقَدَ فَلَمَّا كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ أَوْ بَعْضُهُ قَعَدَ فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ فَقَرَأَ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَى قَوْلِهِ لِأُولِي الْأَلْبَابِ ثُمَّ قَامَ فَتَوَضَّأَ وَاسْتَنَّ ثُمَّ صَلَّى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى لِلنَّاسِ الصُّبْحَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور یہ پیدا کرنا اللہ تبارک و تعالیٰ کا ایک فعل اور اس کا امر ہے۔ پس اللہ رب العزت اپنی صفات، اپنے فعل اور اپنے امر سمیت خالق ہے، وہی بنانے والا ہے اور غیر مخلوق ہے اور جو چیز بھی اس کے فعل، اس کے امر، اس کی تخلیق اور اس کی تکوین سے بنی ہیں وہ سب مخلوق اور مکون ہیں۔تشریح:یہ باب لا کر امام بخاری نے اہل سنت کا مذہب ثابت کیا ہے کہ اللہ کی صفات خواہ ذاتیہ ہوں جیسے علم ’قدرت‘ خواہ افعالیہ ہوں خلق‘ ترزیق کلام ‘نزول استواء وغیرہ یہ سب غیر مخلوق ہیں اور معتزلہ وجہمیہ کا رد کیا۔امام بخاری نے رسالہ خلق افعال العباد میں لکھا ہے کہ قدریہ تمام افعال کا خالق بشر کو جانتے ہیں اور جبریہ تمام افعال کا خالق اور فاعل خدا کو کہتے ہیں اور جہمیہ کہتے ہیں کہ فعل اور مفعول ایک ہے اسی وجہ سے وہ کلمہ کن کو بھی مخلوق کہتے ہیں اور سلف اہل سنت کا یہ قول ہے کہ تخلیق اللہ کا فعل ہے اور مخلوق ہمارے افعال ہیں نہ کہ اللہ تعالیٰ کے افعال وہ اللہ کی صفات ہیں اللہ کی ذات صفات کے سوا باقی سب چیزیں مخلوق ہیں۔(وحیدی)

7452.

سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں ایک رات سیدہ میمونہ‬ ؓ ک‬ے گھر رہا جبکہ اس رات نبی ﷺ بھی ان کے پاس موجود تھے۔ وہاں رات گزارنے کا مقصد رسول اللہ ﷺ کی رات کی نماز دیکھنا تھا۔ رسول اللہ ﷺ کچھ وقت اپنی زوجہ محترمہ سے محو گفتگو رہے، پھر سو گئے، جب رات کا آخری تہائی حصہ یا کچھ حصہ باقی رہ گیا تو آپ اٹھ بیٹھے اور آسمان کی طرف دیکھ کر یہ آیت پڑھی: ”بلاشبہ آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں (رات اور دن کے باری باری آنے جانے میں) اہل عقل کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔“ پھر اٹھ کر آپ نے وضو فرمایا اور مسواک کی، اس کے بعد گیارہ رکعتیں پڑھیں۔ پھر سیدنا بلال ؓ نے نماز کے لیے اذان دی تو آپ ﷺ نے دو رکعت (سنت فجر) پڑھیں پھر باہر تشریف لے گئے اور لوگوں کو صبح کی نماز پڑھائی ۔