قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ فِي المَشِيئَةِ وَالإِرَادَةِ: {وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {تُؤْتِي المُلْكَ مَنْ تَشَاءُ}{وَلاَ تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَلِكَ غَدًا إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ}{إِنَّكَ لاَ تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ}قَالَ سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ: نَزَلَتْ فِي أَبِي طَالِبٍ {يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ اليُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ العُسْرَ}

7465. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح و حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي أَخِي عَبْدُ الْحَمِيدِ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ عَلَيْهِمَا السَّلَام أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَقَالَ لَهُمْ أَلَا تُصَلُّونَ قَالَ عَلِيٌّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قُلْتُ ذَلِكَ وَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا ثُمَّ سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُدْبِرٌ يَضْرِبُ فَخِذَهُ وَيَقُولُ وَكَانَ الْإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ نے (سورۃ انفطرت میں) فرمایا تم کچھ نہیں چاہ سکتے جب تک اللہ نہ چاہے اور (سورۃ آل عمران میں) فرمایا کہ وہ اللہ جسے چاہتا ہے ملک دیتا ہے اور (سورۃ الکہف میں) فرمایااور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں کل یہ کام کرنے والا ہوں مگر یہ کہ اللہ چاہے اور (سورۃ قصص میں) فرمایا کہ آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے، البتہ اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے سعید بن مسیب نے اپنے والد سے کہا کہ جناب ابوطالب کے بارے میں یہ آیت مذکورہ نازل ہوئی۔ اور (سورۃ البقرہ میں) فرمایا کہ اللہ تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے اور تمہارے ساتھ تنگی نہیں چاہتا۔‘‘ تشریح:اس باب کو لانے سے امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ مشیت اور ارادہ دونوں ثابت  کریں کیونکہ دونوں ایک ہی ہیں جب کہ  آیت قرآنی لما فعال لما یرید اور فعل اللہ مایشاء سے ثابت ہوتا ہے مذکورہ آیات سے مشیت الٰہی اور ارادہ دونوں کو ایک ہی ثابت کیا گیا ہے۔

7465.

سیدنا علی ؓ سے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ ایک رات رسول اللہﷺ ان کے اور اپنی لخت جگر سیدہ فاظمہ‬ ؓ ک‬ے گھر تشریف لے گئے اور ان سے فرمایا: ”تم لوگ (تہجد کی ) نماز کیوں نہیں پڑھتے؟“ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ کہتے ہیں کہ میں نے جواب دیا: اللہ کے رسول! ہمارے نفس اللہ کے ہاتھ میں ہیں وہ جب ہمیں اٹھانا چاہے گا اٹھا دے گا۔ جن میں نے یہ بات کہی تو رسول اللہ ﷺ واپس چلے گئے اور مجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر میں نے آپ کو واپس جاتے ہوئے کہتے سنا جبکہ آپ اپنی ران پر ہاتھ مار کر یہ فرما رہے تھے: ”انسان ہمیشہ سے تمام چیزوں سے زیادہ جھگڑالو ہے۔“