قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ {وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى المَاءِ} [هود: 7]، {وَهُوَ رَبُّ العَرْشِ العَظِيمِ} [التوبة: 129])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: قَالَ أَبُو العَالِيَةِ: {اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ} [البقرة: 29]: «ارْتَفَعَ»، {فَسَوَّاهُنَّ} [البقرة: 29]: «خَلَقَهُنَّ» وَقَالَ مُجَاهِدٌ: {اسْتَوَى} [البقرة: 29]: «عَلاَ» {عَلَى العَرْشِ} [الأعراف: 54] وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {المَجِيدُ} [ق: 1]: «الكَرِيمُ»، وَ {الوَدُودُ} [البروج: 14]: «الحَبِيبُ»، يُقَالُ: «حَمِيدٌ مَجِيدٌ، كَأَنَّهُ فَعِيلٌ مِنْ مَاجِدٍ، مَحْمُودٌ مِنْ حَمِدَ»

7485 .   حَدَّثَنَا عَبْدَانُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ إِنِّي عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ قَوْمٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ قَالُوا بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا فَدَخَلَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا أَهْلَ الْيَمَنِ إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ قَالُوا قَبِلْنَا جِئْنَاكَ لِنَتَفَقَّهَ فِي الدِّينِ وَلِنَسْأَلَكَ عَنْ أَوَّلِ هَذَا الْأَمْرِ مَا كَانَ قَالَ كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ قَبْلَهُ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ ثُمَّ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ وَكَتَبَ فِي الذِّكْرِ كُلَّ شَيْءٍ ثُمَّ أَتَانِي رَجُلٌ فَقَالَ يَا عِمْرَانُ أَدْرِكْ نَاقَتَكَ فَقَدْ ذَهَبَتْ فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُهَا فَإِذَا السَّرَابُ يَنْقَطِعُ دُونَهَا وَايْمُ اللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنَّهَا قَدْ ذَهَبَتْ وَلَمْ أَقُمْ

صحیح بخاری:

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید

 

تمہید کتاب  (

باب: ( سورۃ ہود میں اللہ کا فرمان ) اور اس کا عرش پانی پر تھا ، اور وہ عرش عظیم کا رب ہے،، 

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

ابوالعالیہ نے بیان کیا کہ «استوى إلى السماء‏» کا مفہوم یہ ہے کہ وہ آسمان کی طرف بلند ہوا۔ «فسواهن‏» یعنی پھر انہیں پیدا کیا۔ مجاہد نے کہا کہ «استوى‏» بمعنی «على العرش‏.‏» ہے۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ «مجيد» بمعنی «كريم» ۔ «الودود» بمعنی«الحبيب‏.‏» بولتے ہیں۔ «حميد» ، «مجيد» ۔ گویا یہ فعیل کے وزن پر ماجد سے ہے اور «محمود» ، «حميد‏.‏» سے مشتق ہے۔

7485.   سیدنا عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس تھا کہ اتنے میں آپ کے پاس قبیلہ بنو تمیم کے چند لوگ آئے۔ آپ ﷺ نے ( ان سے) فرمایا: ”اے بنو تمیم ! تم بشارت قبول کرو۔“ انہوں نے کہا: آپ نے ہمیں بشارت تو دی ہے، کچھ (دنیا کا) مال بھی دیں۔ پھر آپ نے یمن کے کچھ لوگ آئے توآپ نے فرمایا : ”اے اہل یمن! تم خوشخبری قبول کرو، بنو تمیم نے اسے قبول نہیں کیا۔“ انہوں نے کہا: ہم نے اسے قبول کیا۔ ہم تو آپ کے پاس اس غرض سے آئے ہیں کہ دین کے متعلق سمجھ بوجھ حاصل کریں اور آپ سے اس دنیا کے آغاز کے متعلق پوچھیں کہ اس کی ابتداء کیسی ہوئی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ عزوجل تھا اور کچھ نہیں تھا البتہ اللہ کا عرش پانی پرتھا، پھر اس نے زمین وآسمان کو پیدا کیا اور لوح محفوظ میں ہر چیز لکھ دی۔“ سیدنا عمران ؓ کہتے ہیں: اتنے میں ایک آدمی نے آکر مجھ سے کہا: اے عمران! اپنی اونٹنی کی خبر لو وہ بھاگ گئی ہے میں اس کی تلاش میں نکلا۔ میں نے دیکھا کہ میرے اور اس کے درمیان سراب حائل ہے اللہ کی قسم! اب میں چاہتا ہوں کہ اگر اونٹنی جاتی تھی تو چلی جاتی مگر میں آپ کی مجلس سے نہ اٹھا ہوتا۔