قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ كَلاَمِ الرَّبِّ مَعَ جِبْرِيلَ، وَنِدَاءِ اللَّهِ المَلاَئِكَةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ مَعْمَرٌ: {وَإِنَّكَ لَتُلَقَّى القُرْآنَ أَيْ يُلْقَى عَلَيْكَ وَتَلَقَّاهُ أَنْتَ، أَيْ تَأْخُذُهُ عَنْهُمْ، وَمِثْلُهُ: {فَتَلَقَّى آدَمُ مِنْ رَبِّهِ كَلِمَاتٍ}

7485. حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا أَحَبَّ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ ثُمَّ يُنَادِي جِبْرِيلُ فِي السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ وَيُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي أَهْلِ الْأَرْضِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

  اور معمر بن مثنیٰ نے کہا آیت سورۃ النمل) کا مفہوم ہے جو فرمایا کہ اے پیغمبر! تجھ کو قرآن اللہ کی طرف سے ملتا ہے جو حکمت والا خبردار ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن تجھ پر ڈالا جاتا ہے اور تو اس کو لیتا ہے جیسے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا  کہ آدم نے اپنے پروردگار سے چند کلمہ حاصل کئے رب کا استقبال کر کے۔“تشریح:اصل میں تلقی کے معنی آگے جاکر ملنے یعنی استقبال کرنے کے ہیں چونکہ آنحضرت ﷺ وحی کے انتطار میں رہتے جس وقت وحی اترتی تو گویا آپ وحی کا استقبال کرتے اس قول سے امام بخاری نے یہ نکالا کہ اللہ کے کلام میں حروف اور الفاظ ہیں۔

7485.

سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو حضرت جبرئیل ؑ کو آواز دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فلاں سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو، تو حضرت جبرئیل ؑ آسمان مین اعلان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں آدمی سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو چنانچہ آسمان والے بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھر اس کی مقبولیت زمین والوں پر رکھ دی جاتی ہے۔