قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلاَمَ اللَّهِ} [الفتح: 15])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ«حَقٌّ»وَمَا هُوَ بِالهَزْلِ «بِاللَّعِبِ»

7502. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْهُ قَامَتْ الرَّحِمُ فَقَالَ مَهْ قَالَتْ هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِكَ مِنْ الْقَطِيعَةِ فَقَالَ أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ قَالَتْ بَلَى يَا رَبِّ قَالَ فَذَلِكِ لَكِ ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

یعنی اللہ نے جو وعدے حدیبیہ کے مسلمانوں سے کئے تھے کہ ان کو بلا شرکت غیرے فتح ملے گی۔ اور (سورۃ الطارق میں) فرمایا کہ قرآن مجید فیصلہ کرنے والا کلام ہے وہ کچھ ہنسی دلی لگی نہیں ہے۔“  تشریح:اس باب کو لانے سے امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ اللہ کا کلام کچھ قرآن سے خاص نیہں ہے بلکہ اللہ جب چاہتا ہے حسب ضرورت اور حسب موقع کلام کرتا ہے چنانچہ صلح حدیبیہ میں جب مسلمان بہت رنجیدہ تھے اپنے رسول کے ذریعہ سے اللہ نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ ان کو بلا شرکت غیرے ایک فتح حاصل ہوگی یہ بھی اللہ کا ایک کلام تھا اور جو آنحضرتﷺ نے اللہ کے کلام نقل کئے ہیں وہ سب اسی کے کلام ہیں۔

7502.

سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا جب وہ اس فارغ ہوا تو رحم کھڑا ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے رحم! ٹھہر جا۔ اس نے عرض کیا: اے اللہ! یہ قطع رحمی سے تیری پناہ مانگنے کامقام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ جو تجھے ملائے گا میں اس ملاؤں گا اور جو تجھے توڑے گا میں اسے توڑوں گا؟ رحم نے عرض کیا: اے میرے رب! کیوں نہیں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”بس یہ تیرے لیے ہے۔“ پھر سییدنا ابو ہریرہ ؓ نے آیت تلاوت کی: ”پھر یقنیناً تم سے توقع ہے کہ اگر تم حاکم بن جاؤ تو تم زمین میں فساد کرو اور اپنے رشتے ناتے توڑ ڈالو۔“