تشریح:
1۔ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےتائید کے طور پر یہ آیت کریمہ خود تلاوت فرمائی تاکہ صلہ رحمی کی اہمیت اُجاگر ہو۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4831)
2۔اس حدیث کے مطابق اللہ سبحانہ وتعالیٰ خود رحم سے ہم کلام ہو اور اس سے خطاب کیا، اس کلام کو ظاہر پر محمول کرتے ہوئے مبنی برحقیقت تسلیم کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کے خطابات اس کی نازل کی ہوئی کتابوں میں محصور نہیں ہیں۔ اس کے خطابات ایسی صفات ہیں جو اس کی مشیت سے متعلق ہیں۔ مخلوق کے ساتھ کسی بھی انداز سے ان کی مشابہت نہیں ہے۔ آیت کریمہ سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اکثر لوگ دنیاوی اقتدار اور مال ودولت ملنے پر اپنے رشتے داروں سے فساد اور قطع رحمی کا ارتکاب کرتے ہیں۔ العیاذ باللہ۔