قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ كَلاَمِ الرَّبِّ مَعَ أَهْلِ الجَنَّةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

7519. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ حَدَّثَنَا هِلَالٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَوْمًا يُحَدِّثُ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ فِي الزَّرْعِ فَقَالَ لَهُ أَوَلَسْتَ فِيمَا شِئْتَ قَالَ بَلَى وَلَكِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَزْرَعَ فَأَسْرَعَ وَبَذَرَ فَتَبَادَرَ الطَّرْفَ نَبَاتُهُ وَاسْتِوَاؤُهُ وَاسْتِحْصَادُهُ وَتَكْوِيرُهُ أَمْثَالَ الْجِبَالِ فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى دُونَكَ يَا ابْنَ آدَمَ فَإِنَّهُ لَا يُشْبِعُكَ شَيْءٌ فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا تَجِدُ هَذَا إِلَّا قُرَشِيًّا أَوْ أَنْصَارِيًّا فَإِنَّهُمْ أَصْحَابُ زَرْعٍ فَأَمَّا نَحْنُ فَلَسْنَا بِأَصْحَابِ زَرْعٍ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ

مترجم:

7519.

سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک دن گفتگو کررہے تھے جبکہ اس وقت آپ کے پاس ایک دیہاتی بھی بیٹھا تھا۔آپ نے فرمایا: ”اہل جنت میں سے ایک شخص اپنے رب سے کھیتی باڑی کرنے کی اجازت طلب کرے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا وہ سب کچھ تیرے پاس نہیں ہے جو تو چاہتا ہے؟ وہ عرض کرے گا: کیوں نہیں لیکن مجھے کھیتی باڑی سے محبت ہے۔پھر وہ بہت جلد بیج بوئے گا اور پل جھپکنے ہی میں وہ اُگ آئے گا، سیدھا ہو جائے گا کاٹنے کے قابل ہو جائے گا اور پہاڑوں کی طرح غلے کے انبار لگ جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اے ابن آدم! یہ لے لے۔ تیرے پیٹ کو کوئی چیز نہیں بھر سکتی۔“ دیہاتی نے کہا: اللہ کے رسول! یہ خواہش تو قریشی یا انصاری ہی کریں گے کیونکہ وہی کھیتی باڑی والے ہیں، ہم تو کسان نہیں ہیں رسول اللہ ﷺ اس کی یہ بات سن کر ہنس پڑے۔