تشریح:
(1) التفات کی کئی قسمیں ہیں:٭ گوشۂ چشم سے ادھر ادھر دیکھنا، یہ تو سب کے نزدیک نماز میں جائز ہے، لیکن ضرورت کے بغیر ایسا کرنا خلاف اولیٰ ہے۔ ٭چہرہ پھیر کر ادھر ادھر دیکھنا لیکن سینہ قبلہ رخ رہے، یہ فعل مکروہ یا حرام ہے۔ شدید ضرورت کے پیش نظر ایسا کرنے کی گنجائش ہے۔٭دائیں بائیں اس طرح دیکھنا کہ سینہ بھی قبلے کی طرف سے ہٹ جائے، ایسا کرنے سے نماز باطل ہوجاتی ہے۔
(2) اس حدیث کو امام بخاری ؒ نے اس لیے پیش کیا ہے کہ اس قسم کے نقش ونگار جب نمازی دیکھے گا تو یقیناً اس کی توجہ بھی کچھ بٹ جائے گی، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اسے اتار کر واپس کردیا۔ اور یہ بھی ایک قسم کا التفات ہی ہے جسے رسول اللہ ﷺ نے پسند نہیں فرمایا کیونکہ ایسی چیزوں کے استعمال سے نمازی کے خشوع میں فرق آجاتا ہے جو نمازی کی روح کے منافی ہے۔ (فتح الباري:304/2)