قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ} [القيامة: 16]،)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَفِعْلِ النَّبِيِّ ﷺ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الوَحْيُ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: عَنِ النَّبِيِّﷺ: " قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أَنَا مَعَ عَبْدِي حَيْثُمَا ذَكَرَنِي وَتَحَرَّكَتْ بِي شَفَتَاهُ "

7524. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنْ التَّنْزِيلِ شِدَّةً وَكَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ فَقَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَنَا أُحَرِّكُهُمَا لَكَ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُهُمَا فَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا أُحَرِّكُهُمَا كَمَا كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ قَالَ جَمْعُهُ فِي صَدْرِكَ ثُمَّ تَقْرَؤُهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ قَالَ فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ تَقْرَأَهُ قَالَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام اسْتَمَعَ فَإِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ قَرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا أَقْرَأَهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

آپ ﷺ اس آیت کے اترنے سے پہلے وحی اترتے وقت ایسا کرتے تھے۔ ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے یہ نقل کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے ساتھ ہوں، اس وقت تک جب بھی وہ مجھے یاد کرتا ہے اور میری یاد میں اپنے ہونٹ ہلاتا ہے تشریح اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ذکر وہی معتبر ہے جو زبان سے کیا جائے اور جب تک زبان سے نہ ہو دل سے یاد کرنا اعتبار کے لائق نہیں زبان اور دل ہر دو سے ذکر ہونا لازم وملزوم ہے۔

7524.

سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے ارشاد باری تعالیٰ: (لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ) کی تفسیر کرتے ہوئے بیان کیا کہ نبی ﷺ نزول وحی کے وقت شدت محسوس کرتے تھے اور اپنے ہونٹ ہلاتے تھے۔ میں تمہیں ہونٹ ہلا کر دکھاتا ہوں جس طرح رسول اللہ ﷺ انہیں حرکت دیا کرتے تھے۔ (راؤی حدیث) سیدنا سعید بن جبیر نے کہا: میں اپنے ہونٹ ہلاتا ہوں جیسے میں نے سیدنا ابن عباس ؓ کو ہونٹ ہلاتے دیکھا تھا، پھر انہوں نے اپنے دونوں ہونٹ ہلائے۔ (ابن عباس ؓ کہتے ہیں) اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ”اس (وحی) کو آپ کے دل میں جمع کرنا اور زبان سے پڑھوا دینا ہمارے ذمے ہے۔“ یعنی تمہارے سینے میں قرآن کا ج دینا اور اس کا پڑھا دینا ہمارا کام ہے۔ ”پھر جب اس کو پڑھ چکیں تو اس وقت پڑھے ہوئے کی اتباع کریں۔“ اس کا مطلب یہ ہے کہ جبریل کے پڑھتے وقت کان لگا سنتے رہیں اور خاموش رہیں یہ ہمارا ذمہ ہے کہ آپ قرآن اسی طرح پڑھیں گے۔ سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا: اس آیت کے اترنے کے بعد سیدنا جبریل ؑ آتے تو رسول اللہ ﷺ کان لگا کر سنتے۔ پھر جب جبریل چلے جاتے تو نبی ﷺ لوگوں کو اسی طرح پڑھ کر سناد یتے جیسا کہ سیدنا جبریل ؑ نے آپ کو پڑھ کر سنایا تھا۔