تشریح:
اس حدیث سے بلند آواز سے اذان دینے کابیان ہے ۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے ثابت کیا ہے کہ قراءت اور چیز ہے اورقرآن اور چیز ہے کیونکہ قراءت ہی بلند اور پست جیسی صفات سے متصف ہوتی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ وہ قاری کی صفت اور مخلوق ہے جبکہ قرآن اللہ تعالیٰ کی صفت اور غیر مخلوق ہے۔ بہرحال بندوں کی آواز ان کا فعل ہے جس پر اسے ثواب کا حقدار ٹھرایا جائے گا جبکہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ واللہ أعلم۔