قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابٌ: هَلْ يَلْتَفِتُ لِأَمْرٍ يَنْزِلُ بِهِ، أَوْ يَرَى شَيْئًا، أَوْ بُصَاقًا فِي القِبْلَةِ؟)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ سَهْلٌ: «التَفَتَ أَبُو بَكْرٍ ؓ فَرَأَى النَّبِيَّ ﷺ»

765 .   حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: بَيْنَمَا المُسْلِمُونَ فِي صَلاَةِ الفَجْرِ لَمْ يَفْجَأْهُمْ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ صُفُوفٌ، فَتَبَسَّمَ يَضْحَكُ، وَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ لَهُ الصَّفَّ، فَظَنَّ أَنَّهُ يُرِيدُ الخُرُوجَ وَهَمَّ المُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلاَتِهِمْ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَتِمُّوا صَلاَتَكُمْ، فَأَرْخَى السِّتْرَ وَتُوُفِّيَ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ اليَوْمِ»

صحیح بخاری:

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: اگر نمازی پر کوئی حادثہ ہو یا نمازی کوئی بری چیز دیکھے یا قبلہ کی دیوار پر تھوک دیکھے (تو التفات میں کوئی قباحت نہیں)۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اور سہل بن سعد نے کہا ابوبکر ؓ نے التفات کیا تو آنحضرت ﷺکو دیکھا

765.   حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ایک دن مسلمان نماز فجر میں مشغول تھے کہ اچانک رسول اللہ ﷺ سامنے آ گئے۔ آپ نے حضرت عائشہ‬ ؓ  ک‬ے حجرے کا پردہ اٹھایا اور مسلمانوں کی طرف دیکھا جبکہ اس وقت وہ نماز میں صف بستہ تھے۔ آپ ﷺ خوشی کے باعث مسکرانے لگے۔ حضرت ابوبکر ؓ اپنے الٹے پاؤں پیچھے ہٹنے لگے تاکہ خود صف میں شامل ہو جائیں کیونکہ انہوں نے سمجھا کہ آپ باہر تشریف لانا چاہتے ہیں۔ اور مسلمانوں نے قصد کر لیا کہ مارے خوشی کے اپنی نماز توڑ دیں لیکن آپ نے انہیں اشارہ فرمایا کہ تم اپنی نماز کو پورا کرو، پھر آپ نے پردہ نیچے کر دیا اور اسی دن کے آخری حصے میں آپ کی وفات ہو گئی۔