تشریح:
: (1) رسول اللہ ﷺ بآواز بلند قراءت کررہے تھے، اس لیے حضرت جبیر بن مطعم آپ کی قراءت کو بیان کررہے ہیں۔ امام بخاری ؒ کا مقصد بھی یہ تھا کہ نماز مغرب میں بآواز بلند قراءت کو ثابت کیا جائے۔ (2) واضح رہے کہ جبیر بن مطعم ؓ اس وقت مسلمان نہیں ہوئے تھے بلکہ آپ غزوۂ بدر کے جنگی قیدیوں کے متعلق مذاکرات کرنے کے لیے مدینہ آئے تھے ۔ ان کا اپنا بیان ہے کہ جب میں نے سورۂ طور کو سنا تو میرا دل مارے دہشت کے پھٹنے لگا۔ میں اسی وقت مسجد سے نکل گیا۔میرے دل میں اسی دن اسلام کی حقانیت جاگزیں ہوچکی تھی۔ (فتح الباري:321/2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حالت کفر کی دیکھی یا سنی ہوئی بات کو مسلمان ہونے کے بعد بیان کیا جاسکتا ہے اور اس میں کوئی قباحت نہیں۔