تشریح:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے طلب علم کے لیے ہر طرح کے سفر کا جواز بلکہ استحباب ثابت کیا ہے، یعنی اگر طلب علم یا تجارت کی ضرورت ہے تو سفر کرنے کی اجازت ہے۔ جب دنیوی ضرورت کے لیے سفر کیا جا سکتا ہے تو دینی ضرورت کے لیے اس کی ممانعت چہ معنی وارد؟
2۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے جواب کی بنیاد یہ تھی کہ آپ نبی تھے اور انبیاء کا علم دوسروں سے زیادہ ہوتا ہے لیکن چونکہ انانیت اللہ کو پسند نہیں بلکہ اللہ کے حضور عاجزی اور تواضع محبوب ہے اس لیے عتاب ہوا کہ ہاں ہمارا بندہ خضر تم سے زیادہ جاننے والا ہے اور اس سے مراد خاص جزئیات ہیں یقیناً اہل علم کو علم کی قدر ہوتی ہے اس لیے انھوں نے خضر سے ملنے کی خواہش کی۔