قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ الخُرُوجِ فِي طَلَبِ العِلْمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَرَحَلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ، إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ، فِي حَدِيثٍ وَاحِدٍ

78. حَدَّثَنَا أَبُو القَاسِمِ خَالِدُ بْنُ خَلِيٍّ قَاضِي حِمْصَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ تَمَارَى هُوَ وَالحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَى، فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ: إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَى الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ شَأْنَهُ؟ فَقَالَ أُبَيٌّ: نَعَمْ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ شَأْنَهُ يَقُولُ: بَيْنَمَا مُوسَى فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: أَتَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْكَ؟ قَالَ مُوسَى: لاَ، فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مُوسَى: بَلَى، عَبْدُنَا خَضِرٌ، فَسَأَلَ السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الحُوتَ آيَةً، وَقِيلَ لَهُ: إِذَا فَقَدْتَ الحُوتَ فَارْجِعْ، فَإِنَّكَ سَتَلْقَاهُ، فَكَانَ مُوسَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ يَتَّبِعُ أَثَرَ الحُوتِ فِي البَحْرِ، فَقَالَ فَتَى مُوسَى لِمُوسَى: (أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ)، قَالَ مُوسَى: (ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا)، فَوَجَدَا خَضِرًا، فَكَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

جابر بن عبداللہ کا ایک حدیث کی خاطر عبداللہ بن انیس کے پاس جانے کے لیے ایک ماہ کی مسافت طے کرنا۔

78.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ان کا اور حضرت حر بن قیس بن حصن فزاری ؓ کا حضرت موسیٰ ؑ کے ہم نشین کے متعلق اختلاف ہو گیا۔ دریں اثنا ان کے پاس سے حضرت ابی بن کعب ؓ گزرے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے انہیں بلا لیا اور فرمایا کہ میرا اور میرے اس ساتھی کا حضرت موسیٰ ؑ کے ہم نشین کے متعلق اختلاف ہو گیا ہے جن سے ملاقات کے لیے حضرت موسیٰ ؑ نے راستہ پوچھا تھا۔ کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے ان کے حالات کے متعلق کچھ سنا ہے؟ حضرت ابی بن کعب ؓ نے فرمایا: ہاں، میں نے نبی ﷺ کو ان کے حالات بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔ آپ فرماتے تھے:’’ایک مرتبہ موسیٰؑ بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تھے۔ اچانک ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: کیا آپ کسی کو اپنے سے زیادہ عالم جانتے ہیں؟ حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایا: نہیں۔ تب اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ پر وحی نازل فرمائی: کیوں نہیں! ہمارا بندہ خضر (آپ سے زیادہ عالم ہے)۔  حضرت موسیٰ ؑ نے اللہ سے ان کی ملاقات کا راستہ پوچھا۔ اللہ تعالیٰ نے مچھلی کو ان کے لیے نشان مقرر کر دیا اور ان سے کہہ دیا گیا کہ جب تم مچھلی کو گم پاؤ تو واپس لوٹ آنا، قریب ہی کہیں تمہاری اس سے ملاقات ہو جائے گی۔ حضرت موسیٰ ؑ دریا میں مچھلی کی علامات تلاش کرتے رہے۔ تب حضرت موسیٰ ؑ کے خادم نے ان سے عرض کی: کیا آپ نے دیکھا تھا جب ہم پتھر کے پاس ٹھہرے تھے تو میں (وہیں) مچھلی کو بھول گیا اور مجھے شیطان ہی نے بتانے سے غافل کر دیا۔ حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایا: یہی تو وہ چیز تھی جس کے ہم متلاشی تھے، چنانچہ وہ دونوں اپنے نقش ہائے قدم تلاش کرتے ہوئے ان پر واپس ہوئے تو وہاں حضرت خضر سے ملاقات ہو گئی۔‘‘ پھر آگے ان کا قصہ وہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے۔