تشریح:
(1) اس حدیث میں تکبیرات انتقال کی تفصیل بیان ہوئی ہے کہ ہر رکعت میں تکبیر تحریمہ اور دو رکعت سے فراغت کے بعد اٹھنے کے علاوہ پانچ تکبیرات ہیں، اسی طرح چار رکعات میں کل بائیس تکبیرات ہیں، جن کا ذکر حدیثِ سابق میں تھا۔ اس سے پہلے حدیث ابو ہریرہ ؓ (رقم: 785) میں ہر جھکنے اور اٹھنے میں تکبیر کہنے کا ذکر ہے۔ یہ عموم غیر مقصود ہے کیونکہ اس حدیث میں امام بخاری ؒ کا مقصد جھکتے وقت تکبیر ترک کر دینے کی تردید تھا جیسا کہ بنو امیہ کی عادت تھی، نیز وہاں تسمیع اور تحمید کی نفی مقصود نہ تھی۔
(2) واضح رہے کہ حضرت عمر ؓ کی شہادت کے بعد حضرت عثمان ؓ نے مسجد میں ایک مقصورہ بنا رکھا تھا جس میں کھڑے ہو کر نماز پڑھاتے تھے، پھر بڑھاپے کی وجہ سے آواز میں بھی کچھ ضعف آ چکا تھا، آپ کی تکبیرات کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے مکبرین تعینات تھے۔ بنو امیہ نے خیال کیا کہ شاید حضرت عثمان ؓ نے تکبیرات کو ترک کر دیا ہے، اس لیے انہوں نے بھی تکبیرات کا اہتمام چھوڑ دیا۔ اس موقف کی تردید کے لیے محدثین کرام نے تکبیرات انتقال کے متعلق عنوانات قائم کیے اور احادیث پیش کی ہیں۔