تشریح:
(1) اس روایت میں اختصار ہے۔ امام بخاری ؒ نے باب المكث بین السجدتین میں اسے تفصیل سے بیان کیا ہے، چنانچہ حضرت ثابت کہتے ہیں کہ حضرت انس ؓ نماز پڑھتے وقت ایسے کام کرتے تھے کہ میں نے تم لوگوں کو وہ کام کرتے نہیں دیکھا۔ وہ جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو اتنی دیر کھڑے رہتے کہ کہنے والا کہتا: شاید آپ بھول گئے ہوں۔ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث:821) (2) اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ثابت کے زمانے میں لوگ قومہ اور دو سجدوں کے درمیان بھی نشست کو لمبا نہیں کرتے تھے جبکہ حضرت انس ؓ انہیں اس قدر لمبا کرتے تھے کہ دیکھنے والے خیال کرتے شاید آپ بھول گئے ہیں۔ (3) شارحین نے بھول جانے کے کئی ایک مفہوم بیان کیے ہیں، مثلاً: ٭ سجدہ کرنا بھول گئے ہیں۔ ٭ آپ بھول گئے کہ شاید نماز میں نہیں کھڑے۔ ٭ آپ بھول کر یہ سمجھتے ہوں کہ شاید قنوت کا وقت ہے۔ (فتح الباري:373/2)