قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ السُّجُودِ عَلَى الأَنْفِ، وَالسُّجُودِ عَلَى الطِّينِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

813. حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ إِلَى أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ فَقُلْتُ: أَلاَ تَخْرُجُ بِنَا إِلَى النَّخْلِ نَتَحَدَّثُ، فَخَرَجَ، فَقَالَ: قُلْتُ: حَدِّثْنِي مَا سَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةِ القَدْرِ، قَالَ: اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ الأُوَلِ مِنْ رَمَضَانَ وَاعْتَكَفْنَا مَعَهُ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ، فَقَالَ: إِنَّ الَّذِي تَطْلُبُ أَمَامَكَ، فَاعْتَكَفَ العَشْرَ الأَوْسَطَ، فَاعْتَكَفْنَا مَعَهُ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ: إِنَّ الَّذِي تَطْلُبُ أَمَامَكَ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا صَبِيحَةَ عِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ فَقَالَ: «مَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلْيَرْجِعْ، فَإِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ القَدْرِ، وَإِنِّي نُسِّيتُهَا، وَإِنَّهَا فِي العَشْرِ الأَوَاخِرِ، فِي وِتْرٍ، وَإِنِّي رَأَيْتُ كَأَنِّي أَسْجُدُ فِي طِينٍ وَمَاءٍ» وَكَانَ سَقْفُ المَسْجِدِ جَرِيدَ النَّخْلِ، وَمَا نَرَى فِي السَّمَاءِ شَيْئًا، فَجَاءَتْ قَزَعَةٌ، فَأُمْطِرْنَا، فَصَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ الطِّينِ وَالمَاءِ عَلَى جَبْهَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْنَبَتِهِ تَصْدِيقَ رُؤْيَاهُ

مترجم:

813.

حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں حضرت ابوسعید خدری ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ان کے پاس جا کر میں نے عرض کیا کہ تبادلہ خیالات کے لیے آپ اس نخلستان میں ہمارے ساتھ کیوں نہیں جاتے؟ چنانچہ آپ نکلے۔ میں نے عرض کیا کہ شب قدر کے متعلق آپ نے نبی ﷺ سے جو سنا ہے اسے بیان کریں۔ انہوں نے فرمایا: ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان کے پہلے عشرے میں اعتکاف کیا اور ہم بھی آپ کے ساتھ اعتکاف بیٹھ گئے لیکن حضرت جبریل ؑ آپ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ جس چیز کے آپ متلاشی ہیں وہ آگے ہے، چنانچہ آپ نے دوسرے عشرے کا اعتکاف فرمایا اور ہم بھی آپ کے ساتھ اعتکاف بیٹھ گئے۔ حضرت جبریل ؑ دوبارہ تشریف لائے اور کہنے لگے کہ آپ جس چیز کی تلاش میں ہیں وہ آگے ہیں۔ پھر نبی ﷺ نے بیسویں رمضان کی صبح کو خطبہ ارشاد فرمایا اور حکم دیا: ’’جو شخص نبی اکرم ﷺ کے ساتھ اعتکاف بیٹھ چکا ہے وہ دوبارہ اعتکاف کرے کیونکہ مجھے شب قدر خواب میں دکھا دی گئی لیکن اس کا تعین مجھے بھلا دیا گیا البتہ وہ آخری عشرے کی طاق راتوں میں ہے۔ میں نے خود کو خواب میں مٹی اور پانی میں سجدہ کرتے دیکھا ہے۔‘‘ ان دنوں مسجد کی چھت کھجور کی ٹہنیوں کی تھی۔ ہم آسمان پر کوئی ابر وغیرہ نہیں دیکھتے تھے، یعنی مطلع بالکل صاف تھا، اتنے میں ایک بادل کا ٹکڑا آیا اور ہم پر برسنے لگا۔ پھر نبی ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی تاآنکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی پیشانی اور ناک پر کیچڑ کے نشانات دیکھے۔ یہ آپ کے خواب کی تصدیق تھی۔