تشریح:
(1) علامہ عینی ؒ نے داودی کے متعلق لکھا ہے کہ ان کے نزدیک دوران نماز میں بالوں کو اکٹھا کرنا اور کپڑوں کو سمیٹنا، پھر اسی حالت میں نماز پڑھنا منع ہے۔ اگر کوئی نماز سے پہلے بالوں کو اکٹھا کرے اور کپڑوں کو سمیٹ لے اور پھر نماز پڑھے تو ممانعت نہیں جبکہ جمہور محدثین کا موقف ہے کہ اس حالت میں نماز پڑھنے کی ممانعت ہے، خواہ یہ عمل نماز سے پہلے کرے یا دوران نماز میں سر انجام دے۔ (عمدة القاري:557/4) بعض شارحین نے امام بخاری رحمہ اللہ کے متعلق لکھا ہے کہ انہوں نے کف شعر کے عنوان کو مطلق رکھا ہے اور کف ثیاب کو نماز کے ساتھ مقید کیا ہے۔ اس سے انہوں نے یہ مسئلہ کشید کیا ہے کہ امام بخاری ؒ نے کپڑوں کے متعلق داودی کے موقف کو اختیار کیا ہے، حالانکہ امام بخاری ؒ کی باریک بینی اور دقت نظری کے پیش نظر یہ موقف درست نہیں یہ ان کا تفنن اور اسلوب بیان ہے۔ اس سے داودی کی موافقت کا اندازہ لگانا سخن سازی اور کور ذوقی ہے۔
(2) واضح رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے مذکورہ حدیث کو پانچ مختلف طرق سے بیان کیا ہے اور ہر ایک طریق پر ایک نیا عنوان قائم کیا ہے۔ ایسے فقیہ اور مجتہد سے یہ بعید ہے کہ وہ ظاہر بین داودی کی موافقت کر کے حرفیت پسندی کا ثبوت دیں گے۔