تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حدیث سابق میں بآواز بلند ذکر کرنے سے مراد اللہ أکبر کہنا ہے، یعنی رسول اللہ ﷺ فرض نماز کا سلام پھیر کر بآواز بلند اللہ أکبر کہتے تھے۔ اس سے ثابت ہوا کہ امام اور مقتدیوں کو نماز سے فارغ ہوتے ہی بلند آواز سے ایک بار "اللہ أکبر" کہنا چاہیے۔ نماز سے فراغت کے بعد دیگر اذکار پڑھنے کا ثبوت بھی احادیث سے ملتا ہے، چنانچہ حضرت ثوبان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنی نماز ختم کرتے تو تین بار أستغفرالله کہتے اور اس کے بعد یہ کلمات کہتے: اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذالجلال والإكرام ’’اے اللہ! تو سراپا سلام ہے۔ تیری ہی طرف سے سلامتی ہے۔ اے عظمت و جلال والے! تو بڑا ہی بابرکت ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، المساجد، حدیث:1334(591))
(2) حدیث کے آخر میں حضرت ابن عباس ؓ کے غلام ابو معبد نافذ کا تذکرہ ہے جس کے متعلق راوئ حدیث عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے ابو معبد سے اس حدیث کا تذکرہ کیا تو اس نے صاف انکار کر دیا کہ میں نے تجھے یہ حدیث بیان نہیں کی۔ امام شافعی نے فرمایا ہے کہ شاید وہ بیان کے بعد بھول گئے ہوں، بہرحال حدیث کے صحیح ہونے میں کوئی کلام نہیں ہے۔ (فتح الباري:421/2)