قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ التَّنَاوُبِ فِي العِلْمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

89. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَجَارٌ لِي مِنَ الأَنْصَارِ فِي بَنِي أُمَيَّةَ بْنِ زَيْدٍ وَهِيَ مِنْ عَوَالِي المَدِينَةِ وَكُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَنْزِلُ يَوْمًا وَأَنْزِلُ يَوْمًا، فَإِذَا نَزَلْتُ جِئْتُهُ بِخَبَرِ ذَلِكَ اليَوْمِ مِنَ الوَحْيِ وَغَيْرِهِ، وَإِذَا نَزَلَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، فَنَزَلَ صَاحِبِي الأَنْصَارِيُّ يَوْمَ نَوْبَتِهِ، فَضَرَبَ بَابِي ضَرْبًا شَدِيدًا، فَقَالَ: أَثَمَّ هُوَ؟ فَفَزِعْتُ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ عَظِيمٌ. قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ فَإِذَا هِيَ تَبْكِي، فَقُلْتُ: طَلَّقَكُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: لاَ أَدْرِي، ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ وَأَنَا قَائِمٌ: أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ؟ قَالَ: «لاَ» فَقُلْتُ: اللَّهُ أَكْبَرُ

مترجم:

89.

حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں اور میرا ایک انصاری پڑوسی بنو امیہ بن زید کے گاؤں میں رہا کرتے تھے جو مدینے کی (مشرقی جانب) بلندی کی طرف تھا۔ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں باری باری آتے تھے۔ ایک دن وہ آتا اور ایک دن میں۔ جس دن میں آتا، اس روز کی وحی وغیرہ کا حال میں اسے بتا دیتا اور جس دن وہ آتا وہ بھی ایسا ہی کرتا۔ ایک دن ایسا ہوا کہ میرا انصاری دوست اپنی باری پر گیا۔ (جب واپس آیا تو) اس نے میرے دروازے پر زور سے دستک دی اور کہنے لگا کہ وہ (عمر) یہاں ہیں؟ میں گھبرا کر باہر آیا تو وہ بولا: آج ایک بہت بڑا سانحہ ہوا ہے۔ (رسول اللہ ﷺ نے اپنی ازواج کو طلاق دے دی ہے۔) میں حفصہ‬ ؓ ک‬ے پاس گیا تو وہ رو رہی تھی۔ میں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے تمہیں طلاق دے دی ہے؟ وہ بولیں: مجھے علم نہیں ہے۔ پھر میں نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور کھڑے کھڑے عرض کی: آیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ تو میں نے (مارے خوشی کے) اللہ اکبر کہا۔