تشریح:
(1) امام بخاری ؒ کا اس حدیث کو بیان کرنے سے مقصد یہ ہے کہ آیت کریمہ میں جمعہ کے لیے جس سعی کا ذکر ہے اس سے مراد وہ سعی نہیں جس کی حدیث مذکورہ میں ممانعت ہے کیونکہ آیت میں سعی سے مراد کوشش کر کے جانا ہے جیسا کہ حضرت عمر ؓ سے اس کی تفسیر مروی ہے اور حدیث میں سعی سے مراد دوڑ کر آنا ہے جس کی شرعاً ممانعت ہے کیونکہ اس کے مقابلے میں لفظ مشي استعمال ہوا ہے جس کے معنی پیدل چلنا ہیں۔ (فتح الباري:502/2) اس کے علاوہ سعي إلی الصلاة اور سعي إلی الجمعة میں فرق بھی ہے۔ سعي إلی الصلاة اس لیے منع ہے کہ جب انسان نماز کے لیے دوڑ کر آئے گا تو ہانپتا ہوا نماز میں شامل ہو گا، ایسا کرنا نماز میں خضوع خشوع کے منافی ہے جبکہ سعي إلی الجمعة میں ایسا نہیں ہوتا کیونکہ جب جمعہ کے لیے سعی کر کے آئے گا تو اسے نماز سے پہلے کچھ وقت سستانے اور آرام کرنے کے لیے مل جائے گا اور نماز میں کوئی خلل واقع نہیں ہو گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو چیز بھی نتیجے اور انجام کے لحاظ سے سکون و وقار کے منافی ہو گی وہ منع ہے اور جس سے سکون و وقار میں خلل پیدا نہیں ہو گا اس کے بجا لانے میں کوئی حرج نہیں۔ (فتح الباري:504/2)