تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو کتاب الأذان میں (رقم: 638 کے تحت) بیان کیا تھا اور اس پر بایں الفاظ عنوان بندی کی تھی: (باب: لا يقوم إلي الصلاة مستعجلاً وليقم إليها بالسكينة والوقار) ’’نماز کے لیے جلد بازی سے کھڑا نہیں ہونا چاہیے بلکہ آرام و سکون سے کھڑا ہونا چاہیے‘‘ وہاں مذکورہ روایت کو بطور متابعت بیان کیا تھا۔ اس مقام پر محل استشہاد وعليكم السكينة کے الفاظ ہیں۔ علامہ ابن رشید ؒ فرماتے ہیں: ’’اس حکم امتناعی میں نکتہ یہ ہے کہ اگر مقتدی حضرات جلد بازی میں نماز کے لیے کھڑے ہوں گے تو اسی حالت میں وہ نماز شروع کریں گے، ایسا کرنے سے نماز کے لیے ہئیت وقار و سکون مجروح ہو گی جو مقاصد نماز کے منافی ہے۔‘‘
(2) حدیث مذکور کی عنوان سے مطابقت بھی واضح ہو گئی کہ جمعہ کے لیے دوڑ کر آنے کی ممانعت ہے کیونکہ ایسا کرنا وقار اور سکون کے منافی ہے۔ (فتح الباري:504/2)