قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجُمُعَةِ (بَابُ مَنْ قَالَ فِي الخُطْبَةِ بَعْدَ الثَّنَاءِ: أَمَّا بَعْدُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: رواه عكرمة ، عن ابن عباس ، عن النبيﷺ .

924. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ ذَاتَ لَيْلَةٍ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ فَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلَاتِهِ فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا فَاجْتَمَعَ أَكْثَرُ مِنْهُمْ فَصَلَّوْا مَعَهُ فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا فَكَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ مِنْ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ فَلَمَّا كَانَتْ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ حَتَّى خَرَجَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ فَلَمَّا قَضَى الْفَجْرَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَتَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ مَكَانُكُمْ لَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ فَتَعْجِزُوا عَنْهَا قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ تَابَعَهُ يُونُسُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اس کو عکرمہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا انہوں نے نبی کریمﷺ سے۔

924.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ آدھی رات کے وقت گھر سے نکلے تو مسجد میں آ کر نماز پڑھی۔ کچھ لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ نماز ادا کی۔ صبح کے وقت لوگ باتیں کرنے لگے تو دوسرے روز ان سے بھی زیادہ لوگ جمع ہو گئے اور انہوں نے بھی رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ نماز ادا کی۔ صبح کو لوگوں نے ایک دوسرے سے بیان کیا تو تیسری رات ان سے بھی زیادہ لوگ اکٹھے ہو گئے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو لوگوں نے آپ کے ساتھ نماز ادا کی۔ پھر جب چوتھی رات ہوئی تو لوگ اس قدر جمع ہوئے کہ مسجد میں گنجائش نہ رہی۔ رسول اللہ ﷺ نماز فجر کے لیے باہر تشریف لائے۔ جب فجر کی نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف توجہ فرمائی۔ تشہد، یعنی خطبہ پڑھتے ہوئے فرمایا: ’’أمابعد! بےشک تمہارا اجتماع مجھ سے مخفی نہ تھا لیکن مجھے خوف ہوا کہ مبادا تم پر فرض ہو جائے تو پھر تم اس کے ادا کرنے سے عاجز ہو جاؤ گے۔‘‘ اس کی یونس بن یزید نے متابعت کی ہے۔‘‘