تشریح:
(1) اس میں کوئی شک نہیں کہ انصار مدینہ نے دینی خدمات کے حوالے سے تاریخ اسلام میں ایک سنہری باب رقم کیا ہے۔ وہ امت مسلمہ کے بہت بڑے محسن ہیں، اس لیے ان کی عزت و احترام ہر مسلمان کا مذہبی فریضہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’انصار کی تعداد دن بدن کم ہوتی جائے گی حتی کہ کھانے میں نمک کے برابر رہ جائے گی۔‘‘ (حدیث: 3628)
(2) اس حدیث مین "أما بعد" کا استعمال ہوا تھا، اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے ذکر فرمایا ہے۔ اس کی مکمل تفصیل مناقب أنصار میں بیان ہو گی۔
(3) حافظ ابن حجر ؒ نے مذکورہ احادیث کے علاوہ بھی چند ایک احادیث کا ذکر کیا ہے جن میں اما بعد کا لفظ استعمال ہوا ہے اور بتایا ہے کہ حافظ عبدالقادر رہاوی ؒ نے ان احادیث کی تخریج کی ہے جن میں لفظ أما بعد استعمال ہوا ہے۔ تقریبا 32 صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے ایسی احادیث مروی ہیں۔ ان میں ایک حدیث حضرت مسور بن مخرمہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب بھی خطبہ ارشاد فرماتے تو اس میں "أما بعد" کہتے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ اس حدیث کے الفاظ کا تقاضا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اس عمل پر ہمیشگی فرماتے تھے۔ (فتح الباري:521/2)