تشریح:
(1) علامہ زین بن منیر ؒ نے کہا ہے کہ امام بخاری ؒ کے قائم کردہ عنوان سے دو خطبوں کے درمیان بیٹھنے کا حکم واجب معلوم نہیں ہوتا کیونکہ اس عمل کی دلیل و استناد فعل نبوی ہے اور فعل میں عموم نہیں ہوتا۔ صاحب مغنی نے لکھا ہے کہ اس کو اکثر اہل علم نے واجب نہیں کہا جس میں کوئی ذکر وغیرہ مشروع نہیں ہے۔ جو اس کے وجوب کے قائل ہیں، ان کے ہاں اس کی مقدار جلسۂ استراحت جتنی ہے، یا اتنی ہے جتنی دیر میں سورۂ اخلاص پڑھی جا سکتی ہے۔ (فتح الباري:522/2)
(2) سنن ابوداود کی روایت میں کچھ تفصیل ہے جس کے الفاظ حسب ذیل ہیں: رسول اللہ ﷺ دو خطبے ارشاد فرماتے۔ جب منبر پر تشریف لاتے تو بیٹھ جاتے تاآنکہ مؤذن اذان سے فارغ ہو جاتا۔ پھر کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے، پھر بیٹھ جاتے اور کلام وغیرہ نہ کرتے، پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے۔ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث:1092) اس روایت سے معلوم ہوا کہ بیٹھنے کے دوران میں امام کو کسی قسم کی گفتگو نہیں کرنی چاہیے، البتہ سری ذکر کرنا منع نہیں۔ واللہ أعلم۔