تشریح:
(1) کسی انسان کو دوران خطبہ میں موذی جانور سے خبردار کرنا یا کسی نابینے انسان کی رہنمائی کرنا اس نہی میں شامل نہیں، تاہم بہتر ہے کہ ایسے حالات میں بھی ممکن حد تک اشارے سے کام لیا جائے۔
(2) لغو کے معنی لایعنی کام میں مشغول ہونے کے ہیں۔
(3) دوران خطبہ میں بات کرنے والے کو اشارے سے بھی روکا جا سکتا ہے، اس لیے زبانی روکنا ایک لغو اور بے فائدہ حرکت ہے۔ حدیث میں دوران خطبہ بات کرنے یا گفتگو کرنے والے کو خاموش کرانے کی سخت ممانعت ہے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ جو کسی کو خاموش رہنے کی تلقین کرتا ہے اس کا جمعہ نہیں ہوتا۔ حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ ایسے شخص کو جمعہ کے ثواب سے محروم کر دیا جاتا ہے، تاہم فرض کی ادائیگی اس سے ساقط ہو جائے گی۔ (فتح الباري:533/2)