تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے حضرت ابن عمر ؓ سے مروی حدیث کا ایک طریق پہلے بیان کیا تھا کہ نماز شب دو دو رکعت ہے۔ اگر اضطراری حالت ہو کہ اسے صبح ہونے کا خدشہ لاحق ہو جائے تو ایک رکعت پڑھ کر سابقہ نماز کو وتر بنا لے۔ اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اضطراری حالت کے علاوہ بھی اپنے ارادہ و اختیار سے سابقہ ادا شدہ نماز کو ایک رکعت پڑھ کر وتر بنایا جا سکتا ہے۔ ثابت ہوا کہ اضطراری و اختیاری ہر دو صورتوں میں سابقہ ادا شدہ نماز کو ایک رکعت کے ذریعے وتر بنایا جا سکتا ہے۔ اور صرف ایک وتر پڑھنا بھی جائز ہے بایں طور کہ اس سے قبل کوئی دو دو رکعت ادا نہ کی گئی ہوں۔
(2) اس روایت کے آخر میں حضرت قاسم بن محمد کا ارشاد ذکر ہوا ہے، یہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے پوتے ہیں۔ بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ ان کے بیان کردہ موقف سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز وتر کے سلسلے میں ان کے ہاں تنگی نہیں ہے، یعنی تین اور ایک وتر پڑھا جا سکتا ہے۔ اس کے باوجود بعض حضرات کا موقف ہے کہ نماز وتر کی ایک رکعت پڑھنا جائز نہیں بلکہ منسوخ ہے، حالانکہ نماز وتر کی ایک رکعت پڑھنا صحیح ہے۔ امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ کا یہی موقف ہے۔ حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’وتر پچھلی رات میں ایک رکعت ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1758(752)) اس کے علاوہ حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک وتر پڑھتے تھے۔ (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1718(738))