قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلي

‌صحيح البخاري: کِتَابُ الوِترِ (بَابُ سَاعَاتِ الوِتْرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «أَوْصَانِي النَّبِيُّ ﷺبِالوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ»

1007. حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ أَرَأَيْتَ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ أُطِيلُ فِيهِمَا الْقِرَاءَةَ فَقَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ وَيُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ وَكَأَنَّ الْأَذَانَ بِأُذُنَيْهِ قَالَ حَمَّادٌ أَيْ سُرْعَةً

مترجم:

ترجمۃ الباب:

´اور ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ` مجھے رسول اللہﷺنے یہ وصیت فرمائی کہ سونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔

1007.

حضرت انس بن سیرین سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر ؓ سے دریافت کیا کہ نماز صبح سے قبل دو رکعت کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے کیا ہم ان میں لمبی قراءت کر سکتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی ﷺ نماز شب دو دو رکعت پڑھتے، پھر آخر میں ایک رکعت پڑھ کر اسے طاق بنا لیتے۔ صبح کی نماز سے پہلے دو رکعت تو اس طرح ادا کرتے گویا اذان، یعنی اقامت کی آواز آپ کے کان میں پڑ رہی ہے۔