Sahi-Bukhari:
Invoking Allah for Rain (Istisqaa)
(Chapter: Turning cloak inside out while offering the Istisqa' prayer)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1012.
حضرت عبداللہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ عیدگاہ کی طرف تشریف لے گئے اور بارش کے لیے دعا کی۔ آپ قبلہ رو ہوئے، اپنی چادر پلٹی اور دو رکعت ادا کیں۔ ابوعبداللہ (امام بخاری) کہتے ہیں: شیخ ابن عیینہ کہا کرتے تھے کہ مذکورہ عبداللہ بن زید صاحب اذان ہیں۔ لیکن یہ ان کا وہم ہے کیونکہ یہ عبداللہ بن زید عاصم مازنی ہیں جو انصار کے قبیلہ مازن سے تعلق رکھتے ہیں۔
تشریح:
(1) بارانِ رحمت کی دعا کے وقت چادر پلٹنے کے لیے دو لفظ استعمال ہوئے ہیں: قلب اور تحویل۔ قلب یہ ہے کہ چادر کے اوپر والا حصہ نیچے اور نیچے والا اوپر ہو جائے اور تحویل یہ ہے کہ دائیں جانب والا حصہ بائیں جانب اور بائیں جانب والا دائیں جانب آ جائے۔ (2) امام بخاری ؒ نے عنوان میں لفظ تحویل استعمال کیا ہے جبکہ روایات میں قلب کا لفظ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے نزدیک دونوں لفظ ہم معنی ہیں اور قلب بھی تحویل ہی کے معنی میں ہے۔ بعض روایات میں لفظ تحویل بھی استعمال ہوا ہے۔ روایات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ تحویل رداء، دورانِ خطبہ میں دعا کرنے سے پہلے ہوئی تھی۔ چادر کو اس طرح پلٹا جائے کہ نیچے کا کونا پکڑ کر اسے الٹا کیا جائے، پھر اسے دائیں جانب سے گھما کر بائیں جانب ڈال لیا جائے۔ (3) اس میں اشارہ ہے کہ اللہ اپنے فضل سے ایسے ہی قحط کی حالت کو بدل دے گا۔ (فتح الباري:643/2)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
997
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1012
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1012
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1012
تمہید کتاب
استسقا، کے لغوی معنی پانی مانگنا ہیں۔ اصطلاحی طور پر قحط سالی کے وقت اللہ تعالیٰ سے ایک مخصوص طریقے سے باران رحمت کی دعا کرنا استسقاء کہلاتا ہے، اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی اور بندوں کے عجز و انکسار، نیز ان کے لباس میں سادگی کا خصوصی اہتمام ہونا چاہیے۔ مختلف احادیث کے پیش نظر مندرجہ ذیل چیزوں کو اس میں مدنظر رکھا جائے: ٭ قحط سالی کے وقت لوگوں کو نہایت تضرع اور خشوع کے ساتھ باہر کھلے میدان میں جانا چاہیے۔ وہاں اذان و اقامت کے بغیر دو رکعت جہری قراءت سے باجماعت ادا کی جائیں۔ ٭ نماز سے پہلے یا بعد میں خطبہ دیا جائے جو وعظ و نصیحت اور دعا و مناجات پر مشتمل ہو۔ ٭ اس دوران میں دعا کرنا مسنون عمل ہے لیکن اس کے لیے الٹے ہاتھ آسمان کی جانب اٹھائے جائیں۔ ٭ آخر میں امام کو چاہیے کہ وہ قبلہ رو ہو کر اپنی چادر کو اس طرح پلٹے کہ اس کا دایاں حصہ بائیں جانب اور بایاں دائیں جانب ہو جائے۔اس سلسلے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ہماری رہنمائی کے لیے خصوصی طور پر عنوان بندی کا اہتمام کیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں چالیس (40) احادیث بیان کی ہیں جن میں نو (9) معلق اور باقی موصول ہیں، نیز ستائیس (27) احادیث مقرر اور سترہ (17) خالص ہیں۔ ان میں چھ (6) کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ دو آثار بھی اس عنوان کے تحت بیان کیے گئے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر انتیس (29) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے ہماری رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔ واضح رہے کہ ان عنوانات کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے مشرکین کے خلاف بددعا کرنے کا ذکر بھی بطور خاص فرمایا ہے، حالانکہ اس کا تعلق استسقاء سے نہیں۔ وہ اس لیے کہ مخالف اشیاء سے اصل اشیاء کی قدروقیمت معلوم ہوتی ہے، یعنی جب بددعا کی جا سکتی ہے جو شانِ رحمت کے خلاف ہے تو بارانِ رحمت کے لیے دعا کا اہتمام بدرجۂ اولیٰ جائز ہونا چاہیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس اصول کو اپنی صحیح میں بکثرت استعمال کیا ہے جیسا کہ کتاب الایمان میں کفرونفاق کے مسائل ذکر کیے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کتاب میں استسقاء کے علاوہ مسائل بھی بیان کیے ہیں جن کا اس سے گونہ تعلق ہے، مثلاً: بارش کے وقت کیا کہا جائے یا کیا جائے؟ جب تیز ہوا چلے تو کیا کرنا چاہیے؟ زلزلے اور اللہ کی طرف سے دیگر نشانیاں دیکھ کر ہمارا ردعمل کیا ہو؟ آخر میں عقیدے کا مسئلہ بھی بیان فرمایا کہ بارش آنے کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ استسقاء کے عام طور پر تین طریقے ہیں: ٭ مطلقاً بارش کی دعا کی جائے۔ ٭ نفل اور فرض نماز، نیز دوران خطبۂ جمعہ میں دعا مانگی جائے۔ ٭ باہر میدان میں دو رکعت ادا کی جائیں اور خطبہ دیا جائے، پھر دعا کی جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بارش کے لیے ہو سہ طریقوں کو بیان کیا ہے۔قارئین کرام کو چاہیے کہ صحیح بخاری اور اس سے متعلقہ فوائد کا مطالعہ کرتے وقت ہماری پیش کردہ ان تمہیدی گزارشات کو پیش نظر رکھیں تاکہ امام بخاری رحمہ اللہ کی عظمت و جلالت اور آپ کے حسن انتخاب کی قدروقیمت معلوم ہو۔ والله يقول الحق ويهدي من يشاء الي صراط مستقيم
حضرت عبداللہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ عیدگاہ کی طرف تشریف لے گئے اور بارش کے لیے دعا کی۔ آپ قبلہ رو ہوئے، اپنی چادر پلٹی اور دو رکعت ادا کیں۔ ابوعبداللہ (امام بخاری) کہتے ہیں: شیخ ابن عیینہ کہا کرتے تھے کہ مذکورہ عبداللہ بن زید صاحب اذان ہیں۔ لیکن یہ ان کا وہم ہے کیونکہ یہ عبداللہ بن زید عاصم مازنی ہیں جو انصار کے قبیلہ مازن سے تعلق رکھتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) بارانِ رحمت کی دعا کے وقت چادر پلٹنے کے لیے دو لفظ استعمال ہوئے ہیں: قلب اور تحویل۔ قلب یہ ہے کہ چادر کے اوپر والا حصہ نیچے اور نیچے والا اوپر ہو جائے اور تحویل یہ ہے کہ دائیں جانب والا حصہ بائیں جانب اور بائیں جانب والا دائیں جانب آ جائے۔ (2) امام بخاری ؒ نے عنوان میں لفظ تحویل استعمال کیا ہے جبکہ روایات میں قلب کا لفظ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے نزدیک دونوں لفظ ہم معنی ہیں اور قلب بھی تحویل ہی کے معنی میں ہے۔ بعض روایات میں لفظ تحویل بھی استعمال ہوا ہے۔ روایات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ تحویل رداء، دورانِ خطبہ میں دعا کرنے سے پہلے ہوئی تھی۔ چادر کو اس طرح پلٹا جائے کہ نیچے کا کونا پکڑ کر اسے الٹا کیا جائے، پھر اسے دائیں جانب سے گھما کر بائیں جانب ڈال لیا جائے۔ (3) اس میں اشارہ ہے کہ اللہ اپنے فضل سے ایسے ہی قحط کی حالت کو بدل دے گا۔ (فتح الباري:643/2)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عبداللہ بن ابی بکر سے بیان کیا، انہوں نے عباد بن تمیم سے سنا، وہ اپنے باپ سے بیان کرتے تھے کہ ان سے ان کے چچا عبد اللہ بن زید ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ عیدگاہ گئے۔ آپ نے وہاں دعائے استسقاء قبلہ رو ہو کر کی اور آپ نے چادر بھی پلٹی اور دو رکعت نماز پڑھی۔ ابو عبد اللہ (امام بخاری ؓ ) کہتے ہیں کہ ابن عیینہ کہتے تھے کہ (حدیث کے راوی عبد اللہ بن زید) وہی ہیں جنہوں نے اذان خواب میں دیکھی تھی لیکن یہ ان کی غلطی ہے کیونکہ یہ عبد اللہ ابن زید بن عاصم مازنی ہے جو انصار کے قبیلہ مازن سے تھے۔
حدیث حاشیہ:
تشریح : یہ مضمون احادیث کی اور کتابوں میں بھی موجود ہے کہ دعائے استسقاء میں آنحضرت ﷺ نے چادرکا نیچے کا کونا پکڑ کر اس کو الٹا اور چادر کو دائیں جانب سے گھما کر بائیں طرف ڈال لیا۔ اس میں اشارہ تھا کہ اللہ اپنے فضل سے ایسے ہی قحط کی حالت کو بد ل دے گا۔ اب بھی دعائے استسقاء میں اہلحدیث کے ہاں یہی مسنون طریقہ معمول ہے، مگر احناف اس کے قائل نہیں ہیں۔ اسی حدیث میں استسقاء کی نماز دو رکعت کا بھی ذکر ہے، استسقاءکی نماز بھی نماز عید کی طرح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Abdullah bin Zaid (RA) The Prophet (ﷺ) went towards the Musalla and invoked Allah for rain. He faced the Qibla and wore his cloak inside out, and offered two Rakat.