Sahi-Bukhari:
Invoking Allah for Rain (Istisqaa)
(Chapter: To offer the Istisqa' prayer at the Musalla)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
1027.
حضرت عباد بن تمیم ؓ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ دعائے استسقاء کے لیے عیدگاہ تشریف لے گئے اور قبلہ رو ہو کر دو رکعتیں ادا کیں، پھر اپنی چادر کو پلٹا۔ راوی کہتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی چادر کے دائیں کنارے کو بائیں جانب کر لیا۔
تشریح:
(1) بارش کی نماز اور دعا میں اکثر لوگوں نے شمولیت کرنی ہوتی ہے، اس لیے کھلے میدان کا انتخاب کیا جائے۔ اگر عیدگاہ یا مسجد میں اس کا اہتمام کر لیا جائے تو بھی کوئی حرج نہیں۔ (2) اس حدیث میں چادر کو الٹ پلٹ کرنے کا طریقہ بھی ذکر ہوا ہے کہ اس کے دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر کر لیا جائے، نیز ایک حدیث میں چادر کے اوپر والے حصے کو نیچے اور نیچے والے کو اوپر کرنے کا ذکر بھی ہے۔ واللہ أعلم۔ (3) اس سے پہلے بھی امام بخاری ؒ نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا تھا: ’’دعائے استسقاء کے لیے باہر جانا۔‘‘ اس میں عموم تھا۔ مذکورہ عنوان میں جہت خروج کی تعیین ہے۔ (فتح الباري:884/2)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1012
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
1027
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
1027
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
1027
تمہید کتاب
استسقا، کے لغوی معنی پانی مانگنا ہیں۔ اصطلاحی طور پر قحط سالی کے وقت اللہ تعالیٰ سے ایک مخصوص طریقے سے باران رحمت کی دعا کرنا استسقاء کہلاتا ہے، اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی اور بندوں کے عجز و انکسار، نیز ان کے لباس میں سادگی کا خصوصی اہتمام ہونا چاہیے۔ مختلف احادیث کے پیش نظر مندرجہ ذیل چیزوں کو اس میں مدنظر رکھا جائے: ٭ قحط سالی کے وقت لوگوں کو نہایت تضرع اور خشوع کے ساتھ باہر کھلے میدان میں جانا چاہیے۔ وہاں اذان و اقامت کے بغیر دو رکعت جہری قراءت سے باجماعت ادا کی جائیں۔ ٭ نماز سے پہلے یا بعد میں خطبہ دیا جائے جو وعظ و نصیحت اور دعا و مناجات پر مشتمل ہو۔ ٭ اس دوران میں دعا کرنا مسنون عمل ہے لیکن اس کے لیے الٹے ہاتھ آسمان کی جانب اٹھائے جائیں۔ ٭ آخر میں امام کو چاہیے کہ وہ قبلہ رو ہو کر اپنی چادر کو اس طرح پلٹے کہ اس کا دایاں حصہ بائیں جانب اور بایاں دائیں جانب ہو جائے۔اس سلسلے میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ہماری رہنمائی کے لیے خصوصی طور پر عنوان بندی کا اہتمام کیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں چالیس (40) احادیث بیان کی ہیں جن میں نو (9) معلق اور باقی موصول ہیں، نیز ستائیس (27) احادیث مقرر اور سترہ (17) خالص ہیں۔ ان میں چھ (6) کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ دو آثار بھی اس عنوان کے تحت بیان کیے گئے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث پر انتیس (29) چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے ہماری رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔ واضح رہے کہ ان عنوانات کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے مشرکین کے خلاف بددعا کرنے کا ذکر بھی بطور خاص فرمایا ہے، حالانکہ اس کا تعلق استسقاء سے نہیں۔ وہ اس لیے کہ مخالف اشیاء سے اصل اشیاء کی قدروقیمت معلوم ہوتی ہے، یعنی جب بددعا کی جا سکتی ہے جو شانِ رحمت کے خلاف ہے تو بارانِ رحمت کے لیے دعا کا اہتمام بدرجۂ اولیٰ جائز ہونا چاہیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس اصول کو اپنی صحیح میں بکثرت استعمال کیا ہے جیسا کہ کتاب الایمان میں کفرونفاق کے مسائل ذکر کیے ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کتاب میں استسقاء کے علاوہ مسائل بھی بیان کیے ہیں جن کا اس سے گونہ تعلق ہے، مثلاً: بارش کے وقت کیا کہا جائے یا کیا جائے؟ جب تیز ہوا چلے تو کیا کرنا چاہیے؟ زلزلے اور اللہ کی طرف سے دیگر نشانیاں دیکھ کر ہمارا ردعمل کیا ہو؟ آخر میں عقیدے کا مسئلہ بھی بیان فرمایا کہ بارش آنے کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ استسقاء کے عام طور پر تین طریقے ہیں: ٭ مطلقاً بارش کی دعا کی جائے۔ ٭ نفل اور فرض نماز، نیز دوران خطبۂ جمعہ میں دعا مانگی جائے۔ ٭ باہر میدان میں دو رکعت ادا کی جائیں اور خطبہ دیا جائے، پھر دعا کی جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بارش کے لیے ہو سہ طریقوں کو بیان کیا ہے۔قارئین کرام کو چاہیے کہ صحیح بخاری اور اس سے متعلقہ فوائد کا مطالعہ کرتے وقت ہماری پیش کردہ ان تمہیدی گزارشات کو پیش نظر رکھیں تاکہ امام بخاری رحمہ اللہ کی عظمت و جلالت اور آپ کے حسن انتخاب کی قدروقیمت معلوم ہو۔ والله يقول الحق ويهدي من يشاء الي صراط مستقيم
حضرت عباد بن تمیم ؓ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ دعائے استسقاء کے لیے عیدگاہ تشریف لے گئے اور قبلہ رو ہو کر دو رکعتیں ادا کیں، پھر اپنی چادر کو پلٹا۔ راوی کہتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی چادر کے دائیں کنارے کو بائیں جانب کر لیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) بارش کی نماز اور دعا میں اکثر لوگوں نے شمولیت کرنی ہوتی ہے، اس لیے کھلے میدان کا انتخاب کیا جائے۔ اگر عیدگاہ یا مسجد میں اس کا اہتمام کر لیا جائے تو بھی کوئی حرج نہیں۔ (2) اس حدیث میں چادر کو الٹ پلٹ کرنے کا طریقہ بھی ذکر ہوا ہے کہ اس کے دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر کر لیا جائے، نیز ایک حدیث میں چادر کے اوپر والے حصے کو نیچے اور نیچے والے کو اوپر کرنے کا ذکر بھی ہے۔ واللہ أعلم۔ (3) اس سے پہلے بھی امام بخاری ؒ نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا تھا: ’’دعائے استسقاء کے لیے باہر جانا۔‘‘ اس میں عموم تھا۔ مذکورہ عنوان میں جہت خروج کی تعیین ہے۔ (فتح الباري:884/2)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبد اللہ بن محمدمسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عبداللہ بن ابی بکر سے بیان کیا، انہوں نے عباد بن تمیم سے سنا اور عباد اپنے چچا عبد اللہ بن زید ؓ سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ دعائے استسقاء کے لیے عیدگاہ کو نکلے اور قبلہ رخ ہو کر دو رکعت نماز پڑھی پھر چادر پلٹی۔ سفیان ثوری نے کہا مجھے عبدالرحمن بن عبد اللہ مسعودی نے ابوبکر کے حوالے سے خبر دی کہ آپ نے چادر کا داہنا کونا بائیں کندھے پر ڈالا۔
حدیث حاشیہ:
افضل تو یہ ہے کہ جنگل میدان میں استسقاءکی نماز پڑھے کیونکہ وہاں سب آسکتے ہیں اور عیدگاہ اور مسجد میں بھی درست ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abbas bin Tamim from his uncle, who said, "The Prophet (ﷺ) went out to the Musalla to offer the Istisqa' prayer, faced the Qibla and offered a two-Rakat prayer and turned his cloak inside out." Narrated Abu Bakr, "The Prophet (ﷺ) put the right side of his cloak on his left side."